
اورنگ آباد ، 16 دسمبر(ہ س)۔
ریاستی وزیرِ سماجی انصاف سنجے شِرساٹ نے منگل
کے روز شیوسینا (یو بی ٹی) کی قیادت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے سینئر لیڈروں
میں آدتیہ ٹھاکرے کی قیادت کو لے کر مکمل اتفاقِ رائے نہیں ہے۔ ایکناتھ شندے دھڑے
سے تعلق رکھنے والے شِرساٹ نے ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی جماعت پر سیاسی حملے تیز
کر دیے۔
میڈیا
سے بات کرتے ہوئے انہوں نے الزام لگایا کہ شیوسینا (یو بی ٹی) اور مہاراشٹر نو
نرمان سینا کی پوری حکمتِ عملی ممبئی کے بلدیاتی انتخابات تک محدود ہو کررہ گئی
ہے، جبکہ ریاست کے دیگر شہروں اوراضلاع میں مقامی بلدیاتی انتخابات کو سنجیدگی سے
نہیں لیا جارہا۔
شِرساٹ
نے کہا کہ کانگریس اور این سی پی کے ساتھ اتحاد کے بعد ادھو ٹھاکرے نے ہندوتوا کے
نظریے سے دوری اختیار کرلی ہے اور اب انتخابات کارکنوں کے مفاد کے بجائے ذاتی سیاسی
فائدے کے لیے لڑے جا رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا کہ کیا شیوسینا
(یو بی ٹی) کے سینئر رہنما واقعی آدتیہ ٹھاکرے کی قیادت میں کام کرنے کو تیار ہوں
گے، اور یہ بھی کہا کہ ادھو ٹھاکرے ریاست بھر میں انتخابی مہم چلانے کے لیے کتنا
وقت اور توانائی صرف کریں گے، یہ بھی غیر یقینی ہے۔
سنجے
راوت کے اس الزام کے جواب میں کہ شندے کی شیو سینا کو مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ
کنٹرول کر رہے ہیں، شِرساٹ نے کہا کہ حقیقت میں شیوسینا (یو بی ٹی) راہل گاندھی
اور شرد پوار کے زیرِ اثر آ چکی ہے۔ انہوں
نے دعویٰ کیا کہ مہاوکاس اگھاڑی اتحاد زمینی سطح پر کمزور دکھائی دیتا ہے۔ ان کے
مطابق شیوسینا (یو بی ٹی) اور ایم این ایس کی ساری توجہ بریہن ممبئی میونسپل
کارپوریشن جیتنے پر ہے، اور اسی محدود سوچ کا فائدہ مہاراشٹر کے دیگر حصوں میں
حکمراں مہایوتی اتحاد کو ہوگا۔
اورنگ آباد میں 15 جنوری کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے لیے سیٹوں کی تقسیم پر
بات کرتے ہوئے شِرساٹ نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے ساتھ بات چیت کا پہلا دور
آج بعد میں ہوگا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ چونکہ شہر کے تین میں سے دو ایم ایل
اے شندے دھڑے کی شیو سینا سے ہیں، اس لیے ان کی پارٹی کو بی جے پی کے مقابلے زیادہ
نشستوں پر انتخاب لڑنا چاہیے۔
ہندوستھان
سماچار
ہندوستان سماچار / جاوید این اے