حکومت کا نکسل ازم پر بڑا دعویٰ، تشدد میں 89 فیصد کمی، 11 اضلاع تک محدود ہوا اثر
نئی دہلی، 16 دسمبر (ہ س)۔ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ ملک میں بائیں بازو کی انتہا پسندی (نکسل ازم) کے خلاف چلائی جارہی مربوط مہمات اور ترقیاتی کاموں کی وجہ سے نکسل تشدد اور متاثرہ علاقوں میں تاریخی کمی آئی ہے۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ سال
Naxalites file pic


نئی دہلی، 16 دسمبر (ہ س)۔ مرکزی حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ ملک میں بائیں بازو کی انتہا پسندی (نکسل ازم) کے خلاف چلائی جارہی مربوط مہمات اور ترقیاتی کاموں کی وجہ سے نکسل تشدد اور متاثرہ علاقوں میں تاریخی کمی آئی ہے۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ سال 2010 کے مقابلے میں سال 2025 میں نکسل تشدد کے واقعات میں 89 فیصد اورعام شہریوں اور سیکورٹی فورس کے اہلکاروں کی ہلاکتوں میں 91 فیصد کمی آئی ہے۔

لوک سبھا میں ایک تحریری سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ نتیانند رائے نے منگل کو کہا کہ نکسل تشدد کے واقعات 2010 میں 1936 کی بلند ترین سطح سے 89 فیصد کم ہو کر 2025 میں 222 ہو گئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں شہریوں اور سیکورٹی فورس کے اہلکاروں کی ہلاکتوں کی تعداد بھی سال2010میں 91فیصد کم ہو کر سال 2025 میں 95 فیصد ہو گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ملک میں نکسل سے متاثرہ اضلاع کی تعداد میں بھی مسلسل کمی آئی ہے اور اکتوبر 2025 تک یہ 11 اضلاع تک محدود ہوگئی ہے، جن میں سے صرف تین اضلاع کو 'انتہائی نکسل متاثرہ زمرے میں رکھا گیا ہے۔

رائے نے کہا کہ قبائلی اور دور دراز علاقوں میں ترقی پر حکومت کی توجہ نے نکسل ازم کی جڑ کو ختم کر دیا ہے۔ نظم ونسق اور سلامتی کی بہتر صورتحال کے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری نے معاشی ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا ہے جس میں سرکاری اور نجی سرمایہ کاری میں اضافہ بھی شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی 2015 میں منظور شدہ’’ بائیں بازو کی انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے قومی پالیسی اور ایکشن پلان‘‘ کے موثر نفاذ کے ذریعے حاصل ہوئی ہے۔ اس پالیسی میں حفاظتی اقدامات کے ساتھ ساتھ ترقی، حقوق اور فلاحی اسکیموں پر زور دیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ کے مطابق نکسل سے متاثرہ ریاستوں میں بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) سمیت مرکزی مسلح پولیس دستوں کی تعیناتی نے سیکورٹی کو مضبوط کیا ہے۔ مرکزی فورسز اور ریاستی پولیس کے درمیان بہتر تال میل نے ایک مضبوط سیکورٹی پوزیشن حاصل کی ہے اور عسکریت پسندوں کی تنظیم نو کو روکا ہے۔

حکومت نے اطلاع دی ہے کہ 2014-15 سے سیکورٹی سے متعلقہ اخراجات کے منصوبے کے تحت ریاستوں کو ₹3,523.48 کروڑ جاری کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، خصوصی انفراسٹرکچر پلان کے تحت 1,757 کروڑ روپے کے پروجیکٹوں کو منظوری دی گئی ہے۔ گزشتہ ایک دہائی کے دوران، 656 مضبوط پولیس اسٹیشن بنائے گئے ہیں، اور پچھلے چھبرسوں میں 377 نئے سیکورٹی کیمپ قائم کیے گئے ہیں۔

ترقیاتی محاذ پر سڑکوں، ٹیلی کمیونیکیشن، تعلیم، مہارت کی ترقی اور مالی شمولیت پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ نکسل سے متاثرہ علاقوں میں تقریباً 15,000 کلومیٹر سڑکیں بنائی گئی ہیں، 9,118 موبائل ٹاور لگائے گئے ہیں،اور 179 ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکول چل رہے ہیں۔ ہزاروں ڈاکخانوں، بینکوں کی شاخوں اور اے ٹی ایم کے ذریعے مالیاتی خدمات کو بھی وسعت دی گئی ہے۔

وزارت داخلہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مرکزی حکومت ملک سے نکسل ازم کے مکمل خاتمے اور نکسل سے پاک علاقوں کی مجموعی ترقی کے لیے پرعزم ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande