فضائی آلودگی کے مسئلہ سے نمٹنے کے لیے جامع طویل مدتی حکمتِ عملی کی ضرورت: پروفیسر سلیم انجینئر
نئی دہلی،16دسمبر(ہ س)۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نیشنل کیپیٹل ریجن (این سی آر) اور ملک کے کئی بڑے شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لینے والی فضائی آلودگی کے بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے پروفیسر سلی
فضائی آلودگی کے مسئلہ سے نمٹنے کے لیے جامع طویل مدتی حکمتِ عملی کی ضرورت: پروفیسر سلیم انجینئر


نئی دہلی،16دسمبر(ہ س)۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے نیشنل کیپیٹل ریجن (این سی آر) اور ملک کے کئی بڑے شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لینے والی فضائی آلودگی کے بحران پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہخطرناک حد تک پھیل چکی فضائی آلودگی عوامی صحت کے لیے ہنگامی بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ ’ اے کیو آئی‘ کی بڑھتی ہوئی سطحیں گاڑیوں اور صنعتی اخراج پر قابو پانے میں حکومت کی ناکامی کی عکاسی کرتی ہیں۔ بلند و بانگ دعوو ¿ں کے باوجود تعمیراتی گرد و غبار، فصلوں کی باقیات جلانے اور کچرا جلانے پر قابو پانے میں حکومت ناکام رہی ہے۔ یہ زہریلا ماحول لاکھوں لوگوں بالخصوص بچوں، بزرگوں اور پہلے سے بیمار افراد کی زندگیوں کو مسلسل خطرے میں ڈال رہا ہے، ساتھ ہی تعلیم اور نقل و حرکت کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ واضح کر چکی ہے کہ گریڈڈ رسپانس ایکشن پلان (GRAP) کا سال بھر نفاذ عملی نہیں ہے۔صاف ہوا کے لیے ایک جامع اور طویل مدتی حکمتِ عملی تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ تعمیرات پر پابندیاں، ٹریفک پر کنٹرول اور وقتی بندشیں جیسے عارضی اقدامات صرف قلیل مدتی راحت فراہم کریں گے۔ درحقیقت ان کا غیر ضروری بوجھ دہاڑی پر کام کرنے والے مزدوروں اور چھوٹے کاروباروں پر پڑ رہا ہے۔ اس وقت ملک کو مضبوط سیاسی عزم کے ساتھ ساتھ ریاستوں کے درمیان مو ¿ثر تعاون اور سائنس پر مبنی مستقل جاری رہنے والا آلودگی کنٹرول نظام درکار ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر نے مزید کہا کہ ہم مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس مسئلہ سے نمٹنے کے لیے متعلقہ ماہرین کی رہنمائی میں فوری عمل کریں، اس سلسلے میں ریاست کو واضح اہداف، ٹائم لائنز اور احتسابی طریقہ? کار متعین کرنا چاہیے۔ صنعتی، تھرمل پاور اور گاڑیوں سے متعلق ضوابط کا سختی سے نفاذ ہونا چاہیے۔ حکومت کو فصلوں کی باقیات جلانے کے خاتمے کے لیے کسانوں کو اعتماد میں لے کر پائیدار حل تلاش کرنا چاہئے۔ اس تعلق سے تعمیراتی مقامات پر سخت ضابطہ بندی، گرد و غبار کو دبانے کے مو ¿ثر اقدامات اور کھلے عام کچرا جلانے کا مکمل خاتمہ ضروری ہے۔ صاف اور سستے پبلک ٹرانسپورٹ کی توسیع، تیز رفتار الیکٹرک بسیں اور کاریں ماحولیاتی آلودگی کو بڑی حد تک کم کر سکتی ہیں۔ غیر موٹرائزڈ ٹرانسپورٹ کے فروغ اور شفاف مقامی ہوا کے معیار کے ڈیٹا سسٹمز کو بھی یقینی بنایا جانا چاہیے۔پروفیسرسلیم انجینئر نے سول سوسائٹی ، رہائشی گروپس، ماحولیاتی کارکنوں اور نوجوانوں کے پلیٹ فارموں سے بھی اپیل کی کہ وہ خلاف ورزیوں کی نگرانی اور متعلقہ حکام سے جواب دہی یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں کو بھی ماحول دوست طرزِ عمل اپنانا چاہیے اور کمیونٹی کے ساتھ مل کر شجر کاری کو فروغ دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ہوا ، پانی اور ماحولیات کو اللہ کی طرف سے عطا کردہ امانت قرار دیتا ہے۔ زمین پر اللہ کے نائب ہونے کے ناطے ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس امانت کو موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ رکھیں اور اس کا تحفظ کریں۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande