
شعبہ شماریات و آپریشنز ریسرچ کے زیر اہتمام تین روزہ بین الاقوامی سمپوزیم کا آغاز
علی گڑھ، 15 دسمبر (ہ س)۔ اے ایم یو کے شعبہ شماریات و آپریشنز ریسرچ کے زیر اہتمام شماریات،آپریشنز ریسرچ اور متعلقہ عنوانات پر ایک تین روزہ بین الاقوامی سمپوزیم (ہائبرڈ موڈ) شروع ہوا جس کی تکمیل 17 دسمبر کو ہوگی۔ افتتاحی تقریب کے مہمان خصوصی پروفیسر شلبھ (شعبہ ریاضی وشماریات، آئی آئی ٹی، کانپور) نے اپنے خطاب میں شماریات کو ڈیٹا سائنس کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیا۔ انہوں نے ماہرین اور نوجوان محققین کے درمیان بامعنی تبادلہ خیال اور اشراک و تعاون پر زور دیا اور اے ایم یو کے شعبہ شماریات و آپریشنز ریسرچ کو ملک کا سرکردہ اور ممتاز شعبہ قرار دیتے ہوئے اس کے علمی ورثہ کی ستائش کی۔ وائس چانسلر پروفیسر نعیمہ خاتون نے طلبہ کو سمپوزیم سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ترغیب دی اور شعبہ کی نمایاں دستیابیوں کی تعریف کی۔ پرو وائس چانسلر پروفیسر محمد محسن خان نے شماریات میں اپنے ذاتی تجربات کا ذکر کرتے ہوئے شعبہ کی بڑھتی ہوئی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
شعبہ کی چیئرپرسن اور سمپوزیم کی کنوینر پروفیسر بشریٰ حسین نے اپنے استقبالیہ کلمات میں معززین اور شرکاء کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے سمپوزیم کا ایک خاکہ پیش کیا، اہم علمی پہلوؤں کو اجاگر کیا اور شعبہ کی تاریخ اور پیش رفت پر بھی روشنی ڈالی۔ فیکلٹی آف سائنس کی ڈین پروفیسر سرتاج تبسم نے اپنے خطاب میں کہا کہ شماریات سائنسی تحقیق کا بنیادی ستون ہے اور موجودہ عہد میں اس کی افادیت مسلمہ ہے۔ آرگنائزنگ سکریٹری پروفیسر عقیل احمد نے سمپوزیم کی ترتیب و تنظیم، شرکاء کی تعداد، فیکلٹی ممبران، ریسرچ اسکالرز اور طلبہ کی شرکت کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔ انہوں نے کہا کہ شعبہ میں تین ایم ایس سی پروگرام چل رہے ہیں اور ڈیٹا سائنس کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا جا رہا ہے۔
کوآرڈینیٹرپروفیسر اطہر علی خاں نے شماریات کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے شعبہ کے ممتاز ماہرین اور عالمی سطح پر شعبہ کی ترقی کے اہم مراحل کا ذکر کیا۔
افتتاحی تقریب میں سمپوزیم کے سووینیئر،علی گڑھ جرنل آف اسٹیٹسٹکس کے 45 ویں شمارہ اور شعبہ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عرفان علی کی دو کتابوں کا اجراء بھی عمل میں آیا۔
سیشن کی نظامت ڈاکٹر فیض نور خان یوسفی نے کی، جب کہ ڈاکٹر احمد یوسف ادہمی نے آخر میں کلماتِ تشکر ادا کئے۔ سمپوزیم میں آن لائن اور آف لائن موڈ میں 140 سے زائد شرکاء نے حصہ لیا، جبکہ 30 سے زائد مدعو مقررین شامل ہیں۔ پروگرام میں 19 علمی سیشن ہیں جن میں امریکہ، میکسیکو، تیونس، برطانیہ، کینیڈا سمیت ہندوستان سے ماہرین حصہ لے رہے ہیں۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ