غالب مختلف النوع مضامین کے شاعر تھے،غالب اکیڈمی کی ماہانہ شعری نشست میں ڈاکٹر جی آر کنول کا اظہار خیال
نئی دہلی،15دسمبر(ہ س)۔ گزشتہ روز غالب اکیدمی،نئی دہلی میں ماہ دسمبر کی شعری نشست کا اہتمام کیا گیا۔جس کی صدارت ڈاکٹر جی آر کنول نے کی۔انھوں نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ پہلے مشاعرے میں لوگ تیاری کے ساتھ آتے تھے کلام کا انتخاب کر کے آتے تھے ۔اردو
غالب اکیڈمی کی ماہانہ شعری نشست میں ڈاکٹر جی آر کنول کا اظہار خیال


نئی دہلی،15دسمبر(ہ س)۔ گزشتہ روز غالب اکیدمی،نئی دہلی میں ماہ دسمبر کی شعری نشست کا اہتمام کیا گیا۔جس کی صدارت ڈاکٹر جی آر کنول نے کی۔انھوں نے اپنی صدارتی تقریر میں کہا کہ پہلے مشاعرے میں لوگ تیاری کے ساتھ آتے تھے کلام کا انتخاب کر کے آتے تھے ۔اردو بازار میں جو نشستیں ہوتی تھیں ان میں استاد رسا چھائے رہتے تھے۔ وہ اچھا مشورہ دیتے تھے۔غالب کے گھر سے کوئی بھوکا نہیں گیا۔ شعر وہ ہے جو متحرک کرے۔ ڈی ایچ لارنس نے سانپ کے عنوان سے ایک نظم لکھی جس کے بہت سے معنی نکالے گئے۔غالب بھی معنی آفرینی کا شاعر ہے۔ غالب ہر طرح کے مضامین کا شاعر تھا۔اس موقع پر اردو اور ہندی کے شعرا نے اپنا کلام پیش کیا۔ منتخب اشعار پیش خدمت ہیں

گری بجلی جلا سامان سارا

نشیمن ہوگیا ویران سارا

ڈاکٹر جی آر کنول

ہم نے مانا رو کے دل کا بوجھ کم ہوجائے گا

فکر ہے اس بات کی اظہار غم ہوجائے گا

ظہیر احمد برنی

وہ آئے گا گھر میں نے جب سے سنا ہے

میرے گھر کی پرکیف آب و ہوا ہے

متین امروہوی

میں کسی کا درد بن گیا

وہ کسی کی جان ہوگئی

عرفان اعظمی

کبھی جب کام کرنے پر بھی مزدوری نہیں ملتی

کھلاکر نیند کی گولیاں سلادیتا ہو ں بچوں کو

خمار دہلوی

نئے دوسری زمین سے نئے آسماں سے ہم

ہندوستان ہم سے ہے ہندوستاں سے ہم

شفا ک جگاﺅنوی

اس کی شائستہ نگاہوں میں شگفتہ سی حیا

جیسے بے نام تھکن پیار لیے پھرتی ہے

شاہد انور

دشمنوں کی فوج ہے اور یار کم

کیسے ہو پائے گا دل ہر بار کم

شعیب رضا فاطمی

مجھے کچھ کچھ جو راس آنے لگی ہے

یہ دنیا ہے کہ اترانے لگی ہے

سمیر دہلوی

عمر ساری گذر گئی یوں ہی

میری ہستی بکھر گئی یوں ہی

طلعت سروہہ

مقصود کائنات سمجھنا ہے گر تجھے

ماں باپ کی بزرگوں کی محبت قبول کر

چشمہ فاروقی

وہ نہیں ہم کسی ظالم سے جو ڈرجاتے ہیں

شان سے جیتے ہیں یہ نیزوں پر مرجاتے ہیں

مہدی رمن

اپنی عزت کاریاں تکرار سے ہونے نہ دو

لب کا سینا عافیت ہے بد زباں کے سامنے

قاضی نجم اسلام نجم

پہچانے بھی کیسے کہ میری صدی کے لوگ

چہرے بدلتے رہتے ہیں اب پیرہن کے ساتھ

رازی ابوزر

اس موقع پر زاہد علی خاں اثر، نفیس بانو، سرفراز احمد فرازدہلوی، پروین ویاس، سیما کوشک،ریتو استھانا روحی، نیلم باورا من،سنتوش سمپرتی ،پنڈت پریم بریلوی،عارف دہلوی،سید غفران احمد راشد، اشوک صاحب،سنجے شکلا تلخ،فیض، شارق اعجاز عباسی، ناگیش چندرا، اجے عکس،سنجیو دوا، پون کمار تومر، امثل فواز دہلوی،سورج پال سنگھ نادان،اوم پرکاش،ڈاکٹرجگدمبا دوبے،شاداں احسن وغیر نے اپنے اشعار پیش کیے۔اس موقع پر نارنگ ساقی، ابو نعمان،استاد عبدالرحمان، کمال الدین، احترام صدیقی ،شاہد حبیب، مایانک صوفی،شری کانت کوہلی اور کشفی شمائل نے بھی شرکت کی۔ سکریٹری نے بتایا کہ مرزا اسد اللہ خاں غالب کے یوم ولادت کے موقع پر 27 دسمبر 2025 کو جلسہ انعقاد کیا جائے گا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande