
شیو سینا نے شری ماتا ویشنو دیوی میڈیکل کالج کے داخلہ تنازعہ پر تشویش کا اظہار کیا
جموں، 13 دسمبر (ہ س)۔ شیوسینا (یو بی ٹی) جموں و کشمیر یونٹ کے صدر منیش ساہنی نے شری ماتا ویشنو دیوی میڈیکل کالج کے داخلہ تنازعہ پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر جموں و کشمیر سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہندو برادری کے مذہبی جذبات اور طلبہ کے مستقبل کو نظرانداز کیا جا رہا ہے، جو قابلِ افسوس ہے۔
پارٹی کے ریاستی دفتر میں میڈیا سے گفتگو کے دوران منیش ساہنی نے کہا کہ ایک ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود شری ماتا ویشنو دیوی میڈیکل کالج کی داخلہ فہرست سے متعلق تنازعہ کو حل کرنے کے لیے کوئی سنجیدہ قدم نہیں اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ہندو برادری کو ہلکے میں لیا جا رہا ہے اور حالات ایک بار پھر 2008 کی تحریک جیسے رخ اختیار کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
منیش ساہنی نے کہا کہ اس تنازعہ میں مذہبی پہلو شامل ہونے کے باعث معاملہ مزید حساس ہو گیا ہے، جبکہ این سی پی اور پی ڈی پی کے بعض رہنماؤں کے بیانات صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا رہے ہیں۔ انہوں نے بعض خود ساختہ ہندو ہمدردوں کی جانب سے شری ماتا ویشنو دیوی شرائن بورڈ کے ذریعے میڈیکل کالج چلانے پر اٹھائے جانے والے سوالات کو بھی افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ قدیم بھارت میں ویدی دور سے ہی مندروں اور مٹھوں کے تحت تعلیمی مراکز قائم رہے ہیں۔
انہوں نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 2014 میں جموں و کشمیر میں بی جے پی کی اتحادی حکومت تھی اور 2019 میں دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ بنایا گیا، اس کے باوجود شری ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی ایکٹ میں کوئی ترمیم نہیں کی گئی۔
منیش ساہنی نے لیفٹیننٹ گورنر جموں و کشمیر سے مطالبہ کیا کہ وہ ذاتی مداخلت کرتے ہوئے مسئلے کا مستقل حل نکالیں، یونیورسٹی ایکٹ میں ضروری ترمیم کریں، شری ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی کو بنارس ہندو یونیورسٹی کی طرز پر ’ہندو یونیورسٹی‘ کا خصوصی درجہ دیا جائے، اور 80 فیصد ہندو کوٹہ نافذ کیا جائے اور کشمیر کے میڈیکل کالجوں میں داخل ہندو طلبہ کے ساتھ باہمی سیٹ سویپنگ کی اجازت دی جائے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / محمد اصغر