ایک قوم، ایک وطن۔ ہندوستان کے عنوان پر حیدرآباد میں سیمینار کا انعقاد
ایک قوم، ایک وطن۔ ہندوستان کے عنوان پر حیدرآباد میں سیمینار کا انعقادحیدرآباد، 13 دسمبر (ہ س)۔ محبتوں کے پھیلاؤ اور نفرتوں کے خاتمہ کے لئے سب کو ایک جٹ ہو کرکام کرناہے۔ ہم ایک قوم اور ایک تہذیب وتمدن کے ساتھ آگے بڑھیں۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر شا
ایک قوم، ایک وطن۔ ہندوستان کے عنوان پر حیدرآباد میں سیمینار کا انعقاد


ایک قوم، ایک وطن۔ ہندوستان کے عنوان پر حیدرآباد میں سیمینار کا انعقادحیدرآباد، 13 دسمبر (ہ س)۔ محبتوں کے پھیلاؤ اور نفرتوں کے خاتمہ کے لئے سب کو ایک جٹ ہو کرکام کرناہے۔ ہم ایک قوم اور ایک تہذیب وتمدن کے ساتھ آگے بڑھیں۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر شاہد اختر نے مسلم راشٹریہ منچ کے سیمینار بعنوان ’ایک قوم، ایک وطن۔ ہندوستان‘ پر پی جی آر آر سنٹر فار ڈسٹنس ایجوکیشن عثمانیہ یونیورسٹی کے آڈیٹوریم میں بحیثیت مہمان اعزازی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار کا آغاز پروفیسر اختر شعبہ جغرافیائی عثمانیہ یونیورسٹی کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ جناب سید علی زکی حسین اے آئی ایس ایس سی ریاستی صدر کرناٹک نے بحیثیت مہمان خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر کے اولیاء کرام نے ہمیشہ بھائی چارہ کو فروغ دینے کی بات کی ۔ حضرت خواجہ غریب نواز ؒ سے لیکر حضرت بندہ نواز گیسودرازؒ تک جتنے بھی بزرگان دین بھارت میں آئے سبھی نے محبت اور الفت کے پیغام کو عام کرنے کا کام کیا۔ نفرت کے خاتمہ کے ذریعہ انسانوں میں محبت پیدا کی۔ اسی کے ذریعہ امن اور سکون قائم ہوسکتاہے اور یہ مسلم راشٹر منچ بھی محبت کا فروغ اور نفرت کا خاتمہ چاہتا ہے۔ اس موقع پرجامعہ ہمدرد کے رجسٹرار کرنل طاہر مصطفی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ پروفیسر پی ایف رحمن، سابق وائس چانسلر ڈاکٹرعبد الحق یونیورسٹی، ڈاکٹر ماجد احمد تالیکوٹی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مدعو معززین کا تعارف کروایا۔ ساتھ ہی اپنے خطاب میں حیدرآباد کی ترقی کا تذکرہ کیا۔ انہوں نےکہا کہ آج حیدرآباد ہر سطح پر ترقی کرر ہاہے۔ خواہ تعلیم کا شعبہ ہو یا صحت کا، ہر میدان میں ترقی ہوئی ہے۔ چند سال قبل میں چھوٹے سے ایئرپورٹ آتا تھا، آج میں ایک بڑے انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے اتر کر کسی پروگرام میں شرکت کرتا ہوں۔ مہمان خصوصی مسلم راشٹریہ منچ کے سرپرست ڈاکٹر اندریش کمارجی نے آخری میں سامعین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان ایک ایسا ملک ہے جہاں کئی زبانوں اور تہذیب کے لوگ رہتے وبستے ہیں۔ وہ سب ایک ہی خدا کو مانتے ہیں، صرف زبان کا فرق ہے۔ ہندوستان میں رہنے والے اپنی مادری زبانوں میں اپنے کام انجام دیتے ہیں۔ جیسے مسلمان اپنی عبادت گاہ میں اپنے الفاظ میں اپنے رب کو یاد کرتے ہیں، اسی انداز میں عیسائی، بدھ،سکھ ہندو سب اپنے رب کے سامنے اپنی بات رکھتے ہیں۔ رب کو ساری زبانیں آتی ہیں۔ وہ تو منہ میں زبان نہ رکھنے والے کی زبان بھی جانتا ہے۔ انہوں نے سامعین سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ اس سارے مجمع میں کوئی ہے جو فرانسیسی میں اپنا خواب دیکھتا ہو تو وہ بتائے، یا چینی میں دیکھتا ہوتو بتائے۔ کوئی بھی بھارتی ایسا نہیں ہے۔ اسی طرح ہم ہندوستان کے لوگوں کی ایک ہی سوچ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک قوم ایک وطن اور ایک دستور کو ماننے والوں کو چاہیے کہ سب ملک کے باشندے ایک ہوکر محبت کے ساتھ ملک کو دنیا میں اعلٰی ترقی یافتہ بنائیں۔

انہوں نے آخر میں سب کو صحت کی برقراری کے لئے یوگا اور دیگر آسنوں کے بارے میں بتایا اس کو پابندی سے کرنے کی تلقین کی۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق


 rajesh pande