
ممبئی
، 13 دسمبر(ہ س)۔ مہاراشٹر
میں بچوں کے اغوا اور گمشدگیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے
مہاراشٹر نونرمان سینا کے صدر راج ٹھاکرے نے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے فوری مداخلت
کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک تفصیلی پوسٹ کے ذریعے کہا کہ ریاست
کے وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ کی حیثیت سے فڑنویس کو اس مسئلے پر سنجیدگی سے توجہ
دینی چاہیے اور اسے محض اجلاسوں میں بحث تک محدود نہیں رہنے دینا چاہیے۔ اس سلسلے
میں انہوں نے ایک خط بھی روانہ کیا ہے۔
اپنی
پوسٹ میں راج ٹھاکرے نے لکھا کہ مہاراشٹر ایک نہایت سنگین صورتحال سے گزر رہا ہے،
جہاں بچوں کے اغوا کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے این سی آر بی کے
اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 2021 سے 2024 کے درمیان بچوں کے اغوا کے
معاملات میں تقریباً تیس فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق بین ریاستی
سطح پر منظم گینگ سرگرم ہیں جو بچوں کو اغوا کر کے ان سے مشقت کرواتے ہیں اور بھیک
مانگنے پر مجبور کرتے ہیں، مگر یہ واضح نہیں ہے کہ حکومت اس سلسلے میں کیا ٹھوس
کارروائی کر رہی ہے۔
راج
ٹھاکرے نے کہا کہ مہاراشٹر کو محض یہ جانکاری کافی نہیں کہ کتنے کیس درج ہوئے اور
کتنے بچوں کو واپس لایا گیا۔ ان کے مطابق این سی آر بی کے اعداد و شمار دراصل ان
والدین کی فریاد کی عکاسی کرتے ہیں جو پولیس تک پہنچی، لیکن یہ سوال برقرار رہتا
ہے کہ کتنی شکایات ایسی ہوں گی جو درج ہی نہ ہو سکیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر
بچوں کو بچا لیا جائے تو اس دوران ان کے ذہنوں پر پڑنے والے نفسیاتی اثرات کو نظر
انداز نہیں کیا جا سکتا، اور یہ جاننا ضروری ہے کہ اغوا کرنے والے گینگ کس طرح
منظم اور بے رحم طریقے سے کام کرتے ہیں۔
انہوں
نے حکومت سے استفسار کیا کہ کیا اب وقت نہیں آ گیا کہ اس مسئلے پر سخت اقدامات کیے
جائیں۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں، اسٹیشنوں اور بس اسٹینڈوں پر بھیک مانگنے والے بچوں
کو روز دیکھا جاتا ہے، مگر یہ جانچنے کی سنجیدہ کوشش نہیں ہوتی کہ ان کے ساتھ
موجود افراد حقیقی والدین ہیں یا نہیں۔ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ حکومت تحقیقات
کیوں نہیں کرتی اور ضرورت پڑنے پر ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کے احکامات کیوں نہیں دیتی۔
راج
ٹھاکرے نے کہا کہ ریاست میں چھوٹے بچے اور بچیاں اغوا ہو رہی ہیں، مگر سیاسی جماعتیں
اس مسئلے پر مقننہ میں مؤثر بحث کے لیے تیار نظر نہیں آتیں۔ انہوں نے سرمائی اجلاس
کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اکثر وزرا ایوان میں موجود نہیں ہوتے، جس کے
باعث ایسے حساس مسائل پر سنجیدہ بحث کی امید کم ہو جاتی ہے۔ ان کے مطابق مرکزی
حکومت کو چاہیے کہ وہ تمام ریاستوں کے ساتھ مل کر اس مسئلے پر ایک ورکنگ گروپ قائم
کرے، تاہم ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں ایسا ہوتا نظر نہیں آتا۔ آخر میں
انہوں نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ مہاراشٹر وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ سے
محض بیانات نہیں بلکہ عملی اور ٹھوس کارروائی کی توقع رکھتا ہے۔
ہندوستھان
سماچار
ہندوستان سماچار / جاوید این اے