
امریکہ میں چیٹ جی پی ٹی کا قتل و خودکشی میں مبینہ کردار، اوپن اے آئی، مائیکروسافٹ پر مقدمہ
واشنگٹن، 12 دسمبر (ہ س)۔ ریاستہائے متحدہ امریکہ میں کنیکٹیکٹ کی 83 سالہ معمر خاتون کے قتل کے معاملے میں نیا موڑ آ گیا ہے۔ اس خاتون کے خاندان نے چیٹ جی پی ٹی ساز کمپنی اوپن اے آئی اور اس کے پارٹنر مائیکروسافٹ کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔ خاندان کا الزام ہے کہ آرٹیفیشیل انٹیلی جنس (مصنوعی ذہانت) پر مبنی چیٹ بوٹ نے قتل کے ملزم بیٹے کے وہم کو بڑھاتے ہوئے اسے اپنی ماں کے قتل کے لیے اکسایا۔ ملزم بیٹا سابق ٹیک ایگزیکٹو ہے۔
امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ اور فرانس کے دوپہر کے اخبار لے مونڈے کی رپورٹ کے مطابق، قتل کے ملزم 56 سالہ اسٹین ایرک سولبرگ نے ماں کے قتل کے بعد خود بھی خودکشی کر لی۔ مقدمے کے دستاویزات کے مطابق، سولبرگ کو پہلے بھی ذہنی صحت سے جڑی دقتیں رہی ہیں۔ اس نے چیٹ جی پی ٹی کو بتایا تھا کہ ان کی ماں کے ہوم آفس میں لگا پرنٹر ایک سرویلانس ڈیوائس ہو سکتا ہے اور اس کا استعمال ان پر جاسوسی کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ چیٹ بوٹ نے اس پر رضامندی ظاہر کی۔ اس مقدمے میں بے تحاشہ مالی معاوضہ اور اوپن اے آئی کو چیٹ بوٹ میں سیکورٹی اقدامات لگانے کا حکم دینے کی مانگ کی گئی ہے۔
پولیس نے بتایا کہ اسٹین ایرک سولبرگ نے اگست میں کنیکٹیکٹ کے گرین وچ میں اپنے گھر پر اپنی ماں سوزین ایڈمس کو بری طرح پیٹا اور گلا گھونٹ کر مار ڈالا اور پھر خود بھی خودکشی کر لی تھی۔ ایڈمس کے خاندان نے جمعرات کو سان فرانسسکو میں کیلیفورنیا سپیریئر کورٹ میں یہ مقدمہ دائر کیا ہے۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ اوپن اے آئی نے ایڈمس کے خاندان کو چیٹس کی پوری ہسٹری دینے سے منع کر دیا ہے۔ اوپن اے آئی ترجمان نے کہا، ’’یہ ایک ناقابل یقین حد تک دل دہلا دینے والی صورتحال ہے۔ ہم تفصیلات سمجھنے کے لیے فائلنگ کا جائزہ لیں گے۔‘‘
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن