ٹرمپ آئندہ سال غزہ میں امن کونسل کا اعلان کریں گے
واشنگٹن،11دسمبر(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے لیے خصوصی ''امن کونسل'' میں شامل ہونے والے عالمی رہنماوں کے نام آئندہ سال کے آغاز میں جاری کیے جائیں گے۔بدھ کے روز وائٹ ہاوس کے روزویلٹ روم میں ایک تقریب کے دوران صحافیوں
ٹرمپ آئندہ سال غزہ میں امن کونسل کا اعلان کریں گے


واشنگٹن،11دسمبر(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے لیے خصوصی 'امن کونسل' میں شامل ہونے والے عالمی رہنماوں کے نام آئندہ سال کے آغاز میں جاری کیے جائیں گے۔بدھ کے روز وائٹ ہاوس کے روزویلٹ روم میں ایک تقریب کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ کئی عالمی رہنماوں نے اس کونسل میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی ہے۔ یہ کونسل غزہ کی پٹی کے لیے تیار کی گئی اس منصوبہ بندی کا حصہ ہے، جس کے تحت اسرائیل اور حماس تنظیم کے درمیان ایک نازک جنگ بندی قائم ہوئی تھی۔چند روز قبل ایک مغربی سفارت کار اور ایک عرب اہل کار نے انکشاف کیا تھا کہ سال کے اختتام تک ایک بین الاقوامی ادارے کا اعلان کیا جائے گا جو اس علاقے کی نگرانی کا ذمّہ سنبھالے گا۔دونوں اہل کاروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ ادارہ “امن کونسل” کہلائے گا، جس کی سربراہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کریں گے۔ ان کے مطابق اس میں مشرقِ وسطیٰ اور مغربی دنیا کے تقریباً بارہ دیگر رہنما شامل ہوں گے، جو اقوام متحدہ کے تفویض کردہ اختیار کے تحت دو سال کے لیے (مزید توسیع کے امکان کے ساتھ) غزہ کی پٹی کا انتظام سنبھالیں گے۔ یہ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس نیوز ایجنسی نے جاری کیں۔اہل کاروں نے یہ بھی بتایا کہ جنگ کے بعد غزہ کی پٹی کے روزمرہ انتظامات چلانے کے لیے فلسطینی ماہرین پر مشتمل ایک تکنیکی کمیٹی کا اعلان بھی کیا جائے گا۔مزید کہا گیا کہ یہ منصوبہ سال 2025 کے اختتام پر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی ملاقات کے موقع پر با ضابطہ طور پر سامنے لایا جائے گا۔اسرائیل اور حماس تنظیم کے درمیان غزہ کی پٹی میں دو سالہ تباہ کن جنگ کے بعد امریکی ثالثی کے ذریعے 10 اکتوبر سے جنگ بندی پر اتفاق ہوا۔منصوبے کے پہلے مرحلے میں یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ، جنگی کارروائیوں کا روکنا اور غزہ کی پٹی میں امداد کی رسائی شامل ہے۔ جنگ کے آخری مہینوں میں اقوام متحدہ نے غزہ کی پٹی کے کئی علاقوں، خاص طور پر شمال میں قحط کی حالت کا اعلان کیا تھا۔پہلے مرحلے میں 48 میں سے 47 یرغمالیوں کو رہا کیا گیا جن میں سے 20 زندہ تھے، جبکہ اسرائیل نے سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو آزاد کیا۔دوسرے مرحلے کے مطابق اسرائیل کو غزہ کی پٹی میں اپنے موجودہ مقامات سے پیچھے ہٹنا ہے اور ایک عبوری اتھارٹی کو وہاں حکمرانی سنبھالنا ہے، جب کہ ایک بین الاقوامی امن فورس تعینات کی جائے گی۔جنگ بندی کے معاہدے کے مطابق اسرائیلی افواج غزہ کی پٹی کے اندر وہ پوزیشنیں چھوڑ کر پیچھے ہٹ گئی ہیں جنہیں وہ “یلو لائن” کہتی ہیں، مگر اب بھی وہ غزہ کی پٹی کے نصف سے زیادہ حصّے پر قابض ہیں۔امریکی منصوبے کے 20 نکات کے مطابق، حماس تنظیم کو اپنے ہتھیار جمع کرانے ہوں گے اور جو ارکان ہتھیار ڈال دیں، انہیں غزہ کی پٹی سے نکلنے کی اجازت دی جائے گی۔ البتہ حماس تنظیم اس مطالبے کو کئی بار مسترد کر چکی ہے۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande