شام نے سکیورٹی معاہدے کی بات چیت میں نئے مطالبات پیش کیے: اسرائیل
ریاض،11دسمبر(ہ س)۔اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر نے انکشاف کیا کہ شام کے ساتھ ایک سکیورٹی معاہدے کے بارے میں جاری بات چیت کو بڑھتی ہوئی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ دمشق نے نئے مطالبات پیش کیے ہیں جس کی وجہ سے دونوں فریقوں کے
شام نے سکیورٹی معاہدے کی بات چیت میں نئے مطالبات پیش کیے: اسرائیل


ریاض،11دسمبر(ہ س)۔اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون ساعر نے انکشاف کیا کہ شام کے ساتھ ایک سکیورٹی معاہدے کے بارے میں جاری بات چیت کو بڑھتی ہوئی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ دمشق نے نئے مطالبات پیش کیے ہیں جس کی وجہ سے دونوں فریقوں کے درمیان فاصلہ بڑھ گیا ہے۔ صہیونی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ تل ابیب شام کے ساتھ ایک سکیورٹی معاہدے پر پہنچنا چاہتا ہے لیکن اب فاصلہ پہلے کی نسبت زیادہ ہو گیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات میں بڑھتا ہوا فاصلہ شامی موقف میں تبدیلی اور اضافی شرائط پیش کرنے کی وجہ سے ہے۔ تاہم انہوں نے نئی مطالبات کی تفصیل نہیں بتائی۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو نے بیان دیا تھا کہ دونوں فریق مفاہمت تک نہیں پہنچ پائے ہیں۔ ان کے دفتر نے منگل کو وضاحت کی تھی کہ امریکی سرپرستی میں رابطے اور ملاقاتیں ہوئی تھیں لیکن وہ کبھی بھی معاہدوں اور مفاہمتوں تک نہیں پہنچیں۔ شام کے صدر احمد الشرع نے چند روز قبل اسرائیل کے شام کے جنوب میں غیر فوجی علاقہ قائم کرنے کے مطالبے کو مسترد کر دیا تھا۔ انہوں نے اس ادقام کو شام کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا تھا۔ انہوں نے تل ابیب پر غزہ کی جنگ کے بعد بحرانوں کو دوسرے ممالک کو برآمد کرنے کی کوشش کرنے کا بھی الزام لگایا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیلی افواج نے گزشتہ 8 دسمبر سے ایک ہزار سے زیادہ فضائی حملے اور 400 زمینی فوجی دراندازی کی ہے۔گزشتہ سال سابق شامی حکومت کے زوال کے بعد سے اسرائیل نے جنوبی شام میں 1974 کے بفر زون سے تجاوز کرتے ہوئے جبل الشیخ میں سٹریٹجک نگرانی پوائنٹ سمیت مختلف مقامات پر فوج اور فوجی ساز و سامان تعینات کیا ہے۔ نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ وہ دمشق سے لے کر جبل الشیخ تک ایک غیر فوجی علاقہ قائم کرنا چاہتے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم کے اس موقت کو شام نے مسترد کر دیا ہے۔رائٹرز کے مطابق امریکی ثالثی میں شامی اور اسرائیلی حکام کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے 6 دور ہوئے جو سرحدی علاقے میں استحکام لانے کے مقصد سے سکیورٹی معاہدے تک پہنچنے میں ناکام رہے۔ یہ مذاکرات ستمبر سے ر±کے ہوئے ہیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande