
نئی دہلی، 11 دسمبر (ہ س):۔
راجیہ سبھا نے جمعرات کو انتخابی اصلاحات پر اپنی بحث شروع کی۔ بحث کا آغاز کرتے ہوئے کانگریس ایم پی اجے ماکن نے کہا کہ ہندوستان جمہوریت کی ماں ہے، لیکن شاید آج ہندوستان میں جمہوریت زندہ نہیں ہے۔ جمہوری عمل میں تین عناصر ہوتے ہیں: تمام جماعتوں کے لیے یکساں مواقع، شفافیت اور اعتبار۔ الیکشن کمیشن اپنی ساکھ بحال کرے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ساکھ میں معمولی کمی بھی جمہوری اداروں کو کمزور کر سکتی ہے۔
پارٹی کے بینک کھاتوں میں تضادات پر روشنی ڈالتے ہوئے اجے ماکن نے کہا کہ کانگریس کے بینک کھاتوں کو 2024 کے انتخابات سے پہلے منجمد کردیا گیا تھا اور انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد ہی اسے غیر منجمد کیاگیا ۔
شفافیت کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، ماکن نے کہا کہ ایک ترمیم کے بعد، پولنگ اسٹیشنوں سے سی سی ٹی وی فوٹیج تک رسائی ممکن نہیں رہی۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی غلط کام نہیں کیا جا رہا تو انتخابی اہلکاروں کو استثنیٰ کیوں دیا جا رہا ہے۔
جب اپوزیشن خواتین کے لیے مالی امداد کا اعلان کرتی ہے تو انتخابی ضابطہ اخلاق کا حوالہ دے کر اسے رشوت سمجھا جاتا ہے لیکن جب حکمران جماعت ایسا کرتی ہے تو اسے اسی طرح نہیں دیکھا جاتا۔
بحث میں حصہ لیتے ہوئے، بی جے پی ایم پی ڈاکٹر سدھانشو ترویدی نے کہا کہ اگر ہم مشرقی یورپ سے جاپان تک دیکھیں تو صرف تین جمہوری ممالک ہیں- ہندوستان، آسٹریلیا اور جاپان۔ ان میں سے ہندوستان واحد ملک ہے جس کے پاس متحرک اور مضبوط جمہوریت ہے۔
ایوان میں تقریر کرتے ہوئے سدھانشو ترویدی نے 1952 کے پہلے عام انتخابات کا حوالہ دیا۔ اس انتخابات میں آئین کے معمار ڈاکٹر بھیم راو¿ امبیڈکر نے بمبئی (اب ممبئی) شمالی حلقہ سے انتخاب لڑا تھا۔ تاہم انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ انہیں کسی اور نے نہیں بلکہ کانگریس کے امیدوار نارائن کاجولکر سے شکست دی تھی۔
ڈاکٹر ترویدی نے دعویٰ کیا کہ وہ 15,000 ووٹوں سے شکست کھا گئے، 34,000 ووٹ منسوخ ہوئے۔ اس کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم پنڈت نہرو نے ایڈوینا ماو¿نٹ بیٹن کو ایک خط لکھا۔
سدھانشو ترویدی نے ایوان کو مطلع کیا کہ نہرو نے ماو¿نٹ بیٹن کو خط لکھا تھا، بمبئی حلقے میں ہماری جیت کو قبول کر لیا گیا ہے۔ نہرو نے مبینہ طور پر کہا کہ امبیڈکر ہندو کمیونسٹوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کر رہے تھے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ