
مندر اراضی پر بے ضابطگیوں کے سنگین الزامات، قرطاس ابیض جاری کرنے کانگریس کا مطالبہ
ناگپور،
11 دسمبر (ہ س)۔ کانگریس کے سینئر رہنما اور لیجسلیچر پارٹی کے سربراہ وجے
وڈیٹیوار نے جمعرات کو الزام لگایا کہ مہاراشٹر میں مندر کی ہزاروں ایکڑ زمینوں پر
غیر قانونی قبضے، رجسٹری میں جعل سازی اور اختیارات کے غلط استعمال کے سنگین
معاملات سامنے آ رہے ہیں، جن میں حکومتی اہلکاروں اور سیاسی چہروں کی ملی بھگت
شامل ہے۔ انہوں نے اس مسئلے پر ایک تفصیلی قرطاس ابیض(وائٹ پیپر) جاری کرنے کا
مطالبہ کیا۔
ایوان میں
حیدرآباد انعام و کیش گرانٹ (منسوخی و ترمیم) بل پر بحث کے دوران، وڈیٹیوار نے دعویٰ
کیا کہ مندر کی تقریباً 50 فیصد زمین بدعنوانی کے ذریعے ہتھیائی جا چکی ہے۔ انہوں
نے کہا کہ کئی کیسوں میں سرکاری ریکارڈ تبدیل کیے گئے، جعلی رجسٹری کرائی گئی اور
اصل مالکان کو بے خبر رکھا گیا۔
انہوں
نے کہا کہ منڈھوا کا معاملہ واضح مثال ہے، جہاں مہار وتن کی درجہ بند سرکاری زمین
کو غیر قانونی طور پر ایک فرم کے حوالے کر دیا گیا، حالانکہ ایسی اراضی فروخت یا
منتقلی کے قابل نہیں ہوتی۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ صرف مخصوص افراد پر کارروائی ہو
رہی ہے جبکہ اصل ذمہ داروں کو بچایا جا رہا ہے۔
وڈیٹیوار
نے ایک اور کیس کا حوالہ بھی دیا جس میں نظام دور کی انعامی زمین — جس کی قیمت تقریباً
159 کروڑ روپے ہے — ایک رکن پارلیمنٹ کے ڈرائیور کے نام پر منتقل کی گئی۔ انہوں نے
کہا کہ اگر یہ سچ ہے تو یہ مہاراشٹر میں زمین انتظامیہ کا سب سے بڑا گھوٹالہ ہے۔
انہوں
نے زور دیا کہ حکومت تمام مندر، انعامی اور سرکاری اراضی کی فہرست عوام کے سامنے
رکھے تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ کون سی زمینیں محفوظ ہیں، کون سی متنازعہ ہیں اور کن
میں بدعنوانی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شفافیت میں تاخیر عوامی اعتماد کو شدید ٹھیس
پہنچاتی ہے۔
وزیر ریونیو
چندر شیکھر باونکولے نے ایوان میں بل پیش کیا، تاہم بحث کے دوران اپوزیشن نے مندر
اراضی کی حفاظت اور ماضی کی مشکوک منتقلیوں کے ازسرِ نو جائزے پر فوری اقدام پر
زور دیا۔
ہندوستھان
سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / جاوید این اے