
ناگپور ، 11 دسمبر(ہ س)۔
شیو سینا
(یو بی ٹی) کے قائد ادھو ٹھاکرے نے بی جے پی کو ہندوتوا کے معاملے پر شدید تنقید
کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکمراں جماعت کا ’’وندے ماترم‘‘ حقیقی جذبات پر مبنی
نہیں بلکہ محض سیاسی موقع پرستی ہے۔ ودھان بھون کے باہر میڈیا سے گفتگو میں انہوں
نے کہا کہ ’’بی جے پی کا وندے ماترم صرف ایک دن کی پکار ہے، پورے سال نہیں‘‘۔
ٹھاکرے
نے پارلیمنٹ میں وندے ماترم کی بحث کو ’’سوچے سمجھے سیاسی مقصد‘‘ کے طور پر پیش کیا
اور کہا کہ اس کے نتیجے میں ’’سنگھ کے کئی چہرے بے نقاب ہو گئے‘‘۔ انہوں نے حیرت
کا اظہار کیا کہ قومی ترانے جیسی حساس چیز پر کسی ملک میں اتنی غیر ضروری سیاسی
بحث کیسے چھیڑی جا سکتی ہے۔
اپنی
گفتگو میں انہوں نے بی جے پی کی نظریاتی وراثت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ شیاما
پرساد مکھرجی، جنہیں بی جے پی اپنا نظریاتی ستون کہتی ہے، ایک وقت میں مسلم لیگ کے
فضل الحق کے ساتھ بنگال حکومت میں شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی جنہیں اپنا
مہان قائد کہتی ہے، ان کے ’’خفیہ سیاسی سودے‘‘ اور ہندوستان چھوڑو تحریک کی مخالفت
آج کھل کر سامنے آ رہی ہے۔
ٹھاکرے
نے پالگھر سادھو قتل کیس کو بھی بی جے پی کے ہندوتوا پر سوال کھڑا کرنے کی بنیاد
بتایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی نے اس کیس میں ملوث افراد کو اپنی جماعت میں
شامل کر لیا، پھر ان کا ہندوتوا کہاں گیا؟‘‘
انہوں
نے آر ایس ایس پر بھی نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ دہلی میں ’’ایک مندر منہدم کرکے
وہاں سنگھ کا دفتر تعمیر کیا گیا‘‘۔ مزید کہا کہ اگر دیگر معاملات کی بھی چھان بین
کی جائے تو ’’بہت سے پردےاٹھ جائیں گے‘‘۔
ادھو
ٹھاکرے نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’’بی جے پی کے کئی وزیر کھلے عام گائے کا گوشت
کھانے کی بات کرتے ہیں‘‘۔ انہوں نے مرکزی وزیر داخلہ کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ
’’اگر امت شاہ واقعی میرے ہندوتوا پر سوال اٹھانے کی ہمت رکھتے ہیں تو پہلے رجیجو
کو کابینہ سے ہٹائیں‘‘۔
ہندوستھان
سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / جاوید این اے