
نئی دہلی، 11 دسمبر (ہ س):آر ایس ایس کے سینئر پرچارک اور اکھل بھارتیہ کاریہ کارنی کے رکن اندریش کمار نے جمعرات کو کہا کہ آر ایس ایس کو سمجھنے کے لیے اس کے کارکنوں کے ساتھ ساتھ اس کے کام کرنے کے طریقوں کو بھی سمجھنا ضروری ہے۔ یہاں خوشحالی نہیں کردار کو برتر سمجھا جاتا ہے۔اندریش کمار سنگھ کے قیام کے 100 سال مکمل ہونے پر اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار آرٹس (آئی جی این سی اے) کے کامن ہال میں ہندوستھان سماچار گروپ کے زیر اہتمام سماجی و ثقافتی شعور اور سنگھ ،کے موضوع پر منعقد پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔ پروگرام میں، ہندوستھان سماچار گروپ کے دو میگزین - نووتھان کا خصوصی شمارہ 'سنگھ شتابدی: نئے چھتج' اور یُگ وارتا کا خصوصی شمارہ 'نیو کے پتھر' کااجرا بھی عمل میں آیا ۔ نووتھان سنگھ کے صد سالہ سال سے متعلق ثقافتی شعور پرمرکوز ہے اور یُگ وارتا کاخصوصی شمارہ سنگھ کے 105 سینئر پرچارکوں کی مختصر سوانح حیات پر مشتمل ہے۔اندریش کمار نے کہا کہ ہندوستھان سماچار کے دو میگزینوں - یگ وارتا اور نووتھان کے خصوصی شماروں میں ہمیں ماڈل آف اے مین اینڈ ماڈل آف پروسیس انہیں دونوں موضوعات کے بارے میں دیکھنے کو ملتا ہے ۔اسی کو سنگھ کے پرچار کرنے والے اور کارکنان نے اپنی زندگی میں ڈھال کردکھایا ہے۔انہیں پرچارکوں کی زندگی کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔اہوں نے کہا کہ سو سال قبل اآر ایس ایس کا اصل میں زمین پرنزول ہوا تھا اور ڈاکٹر کیشو بلیرام ہیڈ گیوار اس نزول کے روح رواں بنے تھے ۔ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمیں اس نزول کو دیکھنے اس میں اسنان کرنے اور اس گنگا کا حسہ بننے کا موقع ملا۔اندریش کمار نے کہا، دنیا میں بہت سی تہذیبیں پیدا ہوئیں اور مرگئیں، لیکن ہندوستان ہمیشہ سے موجود ہے۔ ہم تھے، ہم ہیں، اور رہیں گے۔ ہمیں اس کے پیچھے کی وجوہات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ یہ ہندوستان کے لوگوں کا کردار اور ہندوستان کی فطرت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں تعلیم نے ہمیشہ لوگوں کو بہتر بنانے پر توجہ دی ہے۔ آج کی تعلیم صرف پاس کرنے پر مرکوز ہے۔ ہمیں ملک کی نوجوان نسل کو موقع پرستی کا نہیں قوم پرستی کا سبق سکھانے کی ضرورت ہے۔
ہندوستان سماچار / عبدالسلام صدیقی