
واشنگٹن ،11دسمبر(ہ س)۔
اقوامِ متحدہ میں امریکہ کے سفیر مائیک والٹز نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کے لیے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پیش کیے گئے امن منصوبے کے دوسرے مرحلے کا جلد اعلان کیا جائے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک حماس تنظیم موجود ہے، غزہ کی پٹی میں امن ممکن نہیں۔بدھ کے روز اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ سے ملاقات کے دوران والٹز نے بتایا کہ جنگ بندی کے معاہدے کے اگلے مرحلے کی تفصیلات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے اور اس میں واضح طور پر یہ بات شامل ہو گی کہ حماس تنظیم غزہ کی پٹی کے مستقبل کا حصہ نہیں ہو سکتی۔
ملاقات کے بعد والٹز نے کہا جو بات بالکل واضح تھی ... اور میں بھی اسے واضح کرنا چاہتا ہوں ... وہ یہ ہے کہ حماس کا خاتمہ ضروری ہے۔ صدر ٹرمپ نے صاف کہہ دیا ہے کہ یہ عمل آسان طریقے سے ہو یا مشکل سے، لیکن حماس کا وجود ختم ہو کر رہے گا۔گذشتہ ماہ سلامتی کونسل کی جانب سے ٹرمپ منصوبے کی منظوری کے بعد والٹز نے وضاحت کی کہ امریکہ اور اس کے اتحادی سب سے پہلے اس مجوزہ امن کونسل کی تفصیلات کا اعلان کریں گے، جو عبوری دور میں غزہ کی پٹی کا انتظام سنبھالے گی اور جس کی سربراہی خود صدر ٹرمپ کریں گے۔والٹز کے مطابق بعد میں جن بنیادی امور کا اعلان کیا جائے گا جن میں ایک فلسطینی ٹکنوکریٹ حکومت کا قیام بھی شامل ہے۔ یہ غزہ کی پٹی میں روزمرہ خدمات ... جیسے پانی، گیس اور نکاسی آب کے نظام کی دیکھ بھال کی ذمے داری سنبھالے گی۔
اسی طرح غزہ کی پٹی کی تعمیرِ نو کے لیے فنڈنگ کے طریقہ کار پر بھی بات چیت جاری ہے، جبکہ ساتھ ہی ایک بین الاقوامی فورس (ISF) سے متعلق انتظامات کیے جا رہے ہیں، جو غزہ کی پٹی کے اندر پولیس کے فرائض انجام دے گی۔یہ فورس نہ صرف حماس تنظیم سے سیکیورٹی کا کنٹرول سنبھالے گی بلکہ اگر حماس تنظیم نے غیر مسلح ہونے سے انکار جاری رکھا تو اسے ہتھیاروں سے محروم کرنے کا اختیار بھی رکھے گی۔والٹز نے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کے حملے کے ذریعے حماس تنظیم نے اسرائیل کے ساتھ تباہ کن جنگ چھیڑ کر یہ واضح کر دیا ہے کہ اسے غزہ کی پٹی میں باقی رہنے اور تعمیرِ نو کے عمل سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔والٹز نے کہا ہم جس چیز سے بچنا چاہتے ہیں، وہ ہے دہرا جنون : حماس کو رہنے دینا، اسے دوبارہ مضبوط ہونے دینا، پھر عالمی برادری کا اربوں ڈالر لگا کر تعمیر نو کرنا، پھر حماس تنظیم کا دوبارہ حملہ کرنا، اسرائیل کا جواب دینا، اور یوں اسی نہ ختم ہونے والے چکر میں واپس آ جانا۔امن منصوبے کا دوسرا مرحلہ ابھی تک غیر واضح ہے، کیونکہ حماس تنظ?م نے اب تک اسرائیل کے ایک آخری قیدی کی لاش واپس نہیں کی اور اس کا دعویٰ ہے کہ وہ اسے ڈھونڈنے سے قاصر ہے۔مزید یہ کہ حماس تنظیم نے کہا ہے کہ وہ اس مرحلے میں اس وقت تک شامل نہیں ہو گی جب تک مستقل امن کی واضح ضمانت اور فلسطینی ریاست کے قیام کے راستے کا عہد نہ کیا جائے ... ایک ایسا مطالبہ جسے اسرائیل مسلسل اور قطعی طور پر مسترد کر رہا ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan