
جنیوا،10دسمبر (ہ س )۔
اقوام متحدہ نے منگل کو یمن میں حوثی گروپ سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے قبضے میں موجود اقوام متحدہ کے اہلکاروں کے خلاف مقدمہ چلانے کے فیصلے کو منسوخ کرے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفان دوجاریچ (Stefan Dujarric)کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا،ہم حوثی گروپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے قبضے میں موجود اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو اپنی خصوصی فوجداری عدالت میں پیش کرنے کے فیصلے کو منسوخ کرے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ سیکرٹری جنرل اس فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہیں اور فوری طور پر اس کے منسوخ کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اسٹیفان دوجاریچ نے وضاحت کی کہ حوثی گروپ اب بھی 59 اقوام متحدہ کے اہلکاروں کو بلا جواز حراست میں رکھے ہوئے ہے، اس کے علاوہ غیر سرکاری تنظیموں، سول سوسائٹی اور سفارتی مشنوں کے درجنوں کارکن بھی قید ہیں، جن میں سے بعض کو 2021 اور 2023 سے باہر کی دنیا سے الگ اور بغیر کسی قانونی کارروائی کے رکھا گیا ہے، جو بین الاقوامی قانون کی واضح خلاف ورزی ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے اہلکار بشمول یمنی ملازمین اپنی سرکاری ذمہ داریوں کے سلسلے میں قانونی کارروائی سے مستثنیٰ ہیں، ان کے خلاف مقدمہ چلانا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے جو یہ استثناء فراہم کرتا ہے۔
دوجاریچ نے اقوام متحدہ کی جانب سے حوثی گروپ سے دوبارہ مطالبہ کیا کہ وہ تمام قید شدہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں، این جی اوز کے کارکنوں اور سفارتی مشن کے ارکان کو فوری طور پر رہا کرے۔ساتھ ہی انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ اقوام متحدہ یمن کے عوام کی مدد اور ملک میں ہنگامی انسانی امداد فراہم کرنے کے اپنے عزم پر قائم رہے گی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / عطاءاللہ