فوج نے فائر اینڈ فیوری کور کے تربیت یافتہ اور جری سپاہیوں کو سرحدی علاقوں میں تعینات کیا ۔
جموں, 10 دسمبر (ہ س)جدید جنگی تقاضوں کے پیشِ نظر لداخ میں فائر اینڈ فیوری کور کے تربیت یافتہ اور جری سپاہیوں کو سرحدی علاقوں میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ یہ سپاہی جدید ڈرون ٹیکنالوجی سے لیس ہیں، جس کے ذریعے چین اور پاکستان سے متصل حساس پہاڑی علاقوں می
Army


جموں, 10 دسمبر (ہ س)جدید جنگی تقاضوں کے پیشِ نظر لداخ میں فائر اینڈ فیوری کور کے تربیت یافتہ اور جری سپاہیوں کو سرحدی علاقوں میں تعینات کر دیا گیا ہے۔ یہ سپاہی جدید ڈرون ٹیکنالوجی سے لیس ہیں، جس کے ذریعے چین اور پاکستان سے متصل حساس پہاڑی علاقوں میں نگرانی اور آپریشنل ردعمل مزید مضبوط ہو گیا ہے۔

لیہہ میں قائم جدید ڈرون ٹریننگ نَوڈ میں فوجی اہلکاروں کو سرویلنس، دشمن کی نقل و حرکت پر حقیقی وقت میں نظر رکھنے، ڈرون کے ذریعے مؤثر کارروائی اور فضائی خطرات کا فوری جواب دینے کی تربیت دی جا رہی ہے۔ یہ مرکز فوج کی صلاحیت میں ایک مؤثر فورس ملٹی پلائر ثابت ہو رہا ہے۔

فوج کے ایک اعلیٰ افسر کے مطابق جدید ڈرون سسٹمز کے ذریعے فوج نہ صرف زمینی سطح پر بلکہ فضائی محاذ پر بھی دشمن کی ہر ممکن سازش کو ناکام بنانے کے لیے تیار ہے۔ آپریشن سندور کے دوران دشمن کی جانب سے کیے گئے ڈرون حملوں کو ناکام بنانے کے بعد فوج نے اپنے بیڑے میں مزید جدید ڈرون شامل کیے ہیں اور ہر سپاہی کو ڈرون چلانے میں مہارت دینے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

حالیہ دنوں میں آرمی چیف جنرل اُپندر دویویدی اور ناردرن کمان کے جی او سی لیفٹیننٹ جنرل پرتیک شرما کے لداخ کے مسلسل دوروں نے علاقے میں فوج کی آپریشنل تیاریوں میں مزید رفتار پیدا کی ہے۔سپاہیوں کو ایسی تربیت دی جا رہی ہے کہ وہ دشمن کے ڈرون کو ہوا میں ہی تباہ کر سکیں، ڈرون کے ذریعے بم گرانے، نگرانی کرنے اور اگلی چوکیوں تک اسلحہ و ضروری سازوسامان پہنچانے جیسے اہم کام مؤثر طریقے سے انجام دے سکیں۔

علاقے میں مستقبل کی جنگیں ٹیکنالوجی پر مبنی ہوں گی اور اسی تناظر میں فوج اپنے جوانوں کو زمین، فضا، سائبر اور اسپیس کے مختلف محاذوں پر بیک وقت کارروائی کی تربیت دے رہی ہے۔ لداخ جیسے حساس خطے میں فوج کا یہ جدید تکنیکی ڈھانچہ ملک کی سرحدوں کو مزید مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد اصغر


 rajesh pande