
کینبرا، 10 دسمبر (ہ س)۔ آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے کچھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے استعمال پر بدھ سے پابندی موثر ہو گئی ہے۔ فیس بک اور انسٹاگرام سمیت ایسے 10 سوشل میڈیا پلیٹ فارم بلاک کیے گئے ہیں۔ اس سے پہلے منگل کو آسٹریلیا کے وزیر اعظم اینتھنی البانیز نے نئے قانون کو حمایت کے لیے ریاستوں اور مقامی رہنماوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بچپن کو محفوظ کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس اصلاح کے موثر بنانے کے لیے آگے کچھ تبدیلی کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
وزیر اعظم البانیز کا کہنا ہے کہ بچوں پر سوشل میڈیا کے منفی اثر کو روکنے کے لیے قدم اٹھانا ضروری تھا۔ اس سے بچوں کی صحت اور ان کی ذہنی نشوونما پر برا اثر پڑ رہا تھا۔ ان کے ایکس ہینڈل پر جاری ویڈیو پیغام میں انہوں نے اسے تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہ دن ہے جب آسٹریلیائی خاندان ٹیکنالوجی کمپنیوں سے اجارہ داری واپس لے کر اپنے بچوں کے بچپن کو محفوظ کر رہے ہیں۔
نومبر، 2024 میں فیڈرل پارلیمنٹ میں پاس کردہ قوانین کے تحت کچھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو 16 سال سے کم عمر کے بچوں کو اکاونٹ بنانے سے روکنے کے لیے لازمی طور پر مناسب قدم اٹھانے ہوں گے۔ شروعات میں جن 10 سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی لگائی گئی ہے ان میں فیس بک، انسٹاگرام، اسنیپ چیٹ، تھریڈس، ٹک ٹاک، ایکس شامل ہیں۔ ضرورت پڑنے پر پابندی والے سوشل سائٹس کی تعداد بڑھائی جا سکتی ہے۔
پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے پر نہ تو بچے اور نہ ہی ان کے والدین کو سزا دی جائے گی۔ اسے نافذ کرنے کی پوری ذمہ داری سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ہوگی۔ اس کی خلاف ورزی کرنے والے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر 49.5 ملین آسٹریلیائی ڈالر (تقریباً 295 کروڑ روپے) تک کا جرمانہ لگایا جائے گا۔
اسے نافذ کرنے سے پہلے حکومت نے اس کو لے کر مطالعہ کرایا تھا جس میں اس کے موثر بنانے کے طور طریقوں کی جانچ پرکھ کی گئی تھی۔ آسٹریلیا میں 16 سال سے کم عمر کے بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کو لے کر بنائے گئے قانون نے دنیا بھر کی توجہ کھینچی ہے۔ دنیا کے کئی ممالک اس مسئلے سے جوجھ رہے ہیں اور آسٹریلیا میں لائے گئے اس قانون کے بعد نیوزی لینڈ اور نیدرلینڈ نے بھی ایسا ہی قانون لانے کی تیاری شروع کر دی ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن