
اے ایم یو میں طلباء کی مجموعی ترقی اور ذہنی صحت پرورکشاپ کا انعقاد کیا
علی گڑھ، 8 نومبر (ہ س)۔ نوجوانوں کو منشیات سے پاک معاشرے کے قیام میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے اور سائبر کرائمز کو روکنے کے لیے دستیاب ایپس اور ٹول فری نمبرز کو یاد رکھنا چاہیے تاکہ مناسب وقت پر مناسب شکایات کا ازالہ کیا جا سکے۔ ان خیالات کا اظہار علی گڑھ کی ایس پی کرائم ممتا کریل نے کیا۔ وہ آج کلچرل ایجوکیشن سینٹر، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی جانب سے منعقد ''ذہنی صحت'' کے موضوع پر ایک روزہ ورکشاپ سے خطاب کررہی تھیں۔
انہوں نے نوجوانوں اور خواتین کو یہ بھی مشورہ دیا کہ وہ ذہنی استحکام اور خوشی کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے وقت کو دانشمندی سے استعمال کریں اور اپنے موبائل فون کا استعمال صرف اتنا ہی کریں جتنا ان کی پڑھائی کے لیے ضروری ہے۔ موبائل فون جہاں سوشل میڈیا کے ذریعے مثبت چیزیں سکھاتے ہیں وہیں یہ ذہن کو بھی بھٹکاتے ہیں جو کہ ہمارے دور کی خرابی ہے۔ لہٰذا، موبائل فون کو سمجھداری سے استعمال کرنا وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ علی گڑھ پولیس آپ کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ہمیشہ تیار ہے اور عوام کو پولیس کے قریب آنا چاہیے، اور پولیس کو عوام کے قریب آنا چاہیے، تاکہ آپسی ہم آہنگی برقرار رہے اور معاشرے میں موجود تمام برائیوں کو ختم کیا جا سکے۔
جے این میڈیکل کالج کے ڈاکٹر سرمد عزیز نے ذہنی صحت کے سائنسی پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور طلباء کو خود آگاہی اور جذباتی توازن برقرار رکھنے کا مشورہ دیا۔ اسلامی اسکالر ڈاکٹر سید نور عالم نے ذہنی سکون کے حصول کے لیے روحانی نقطہ نظر پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ ضبط نفس اور روحانی مدد منفی سے بچنے اور زندگی میں مثبتیت اور سکون کا باعث بنتی ہے۔
اس موقع پر کلب فار شارٹ ایوننگ کورسز کے صدر ڈاکٹر احمد مجتبیٰ صدیقی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مستقبل میں بھی اس طرح کی ورکشاپ کا ایک سلسلہ منعقد کیا جائے گا تاکہ طلبہ کو کیرئیر گائیڈنس کے ساتھ ذہنی تناؤ کو کم کیا جاسکے۔ انہوں نے اساتذہ اور طلباء کے درمیان رابطے کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ طلباء کے مسائل کو تعمیری ماحول میں حل کیا جا سکے۔ کامیاب تقریب پر تنظیم کو مبارکباد دیتے ہوئے انہوں نے ادارے کے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے اسے وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ذہنی صحت انسانی خوشحالی کی ایک لازمی بنیاد ہے۔
کلچرل ایجوکیشن سینٹر کے کوآرڈینیٹر پروفیسر محمد نوید خان نے کہا کہ سی ای سی کا مقصد صرف اکیڈمک ایجوکیشن تک محدود نہیں ہے۔ یہ طلباء میں تخلیقی، فنکارانہ اور ثقافتی خصوصیات کو فروغ دینے کے لیے بھی پرعزم ہے۔ڈین، اسٹوڈنٹس ویلفیئر (ڈی ایس ڈبلیو)، پروفیسر رفیع الدین نے تقریب کی صدارتی خطبہ میں کہا کہ موجودہ ضروریات کے پیش نظر سی ای سی کا یہ اقدام انتہائی قابل تحسین ہے۔ اس طرح کی ورکشاپ نوجوانوں کی ہمہ جہت ترقی کے لیے انتہائی مفید ہیں۔پروگرام کی نظامت محترمہ زویا خان نے کی اور محترمہ ثوبیہ مسعود نے تمام مہمانوں، مقررین اور حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اختتام کیا۔ جناب حسن اور جناب عظیم سمیت کئی معززین، کئی کلب ممبران کے ساتھ موجود تھے۔
ہندوستھان سماچار
--------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ