
اسکارپیو نے موٹر سائیکل سوار تین انجینئرنگ طلبہ کو کچل دیا، دو کی موت، ایک کی حالت نازک
اندور، 8 نومبر (ہ س)۔ مدھیہ پردیش کے اندور شہر میں جمعہ کی رات تیز رفتار کا قہر دیکھنے کو ملا۔ یہاں موٹر سائیکل پر سوار تین انجینئرنگ طلبہ کو ایک تیز رفتار اسکارپیو گاڑی نے کچل دیا۔ حادثے میں دو طلبہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے، جبکہ ایک کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ یہ دل دہلا دینے والا واقعہ لائف کیئر اسپتال کے سامنے رات تقریباً دو بجے پیش آیا۔ حادثے کے بعد اسکارپیو میں سوار چار نوجوان موقع سے فرار ہوگئے، البتہ پولیس نے گاڑی ضبط کرلی ہے اور مفرور ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔
اطلاعات کے مطابق جاں بحق طلبہ کی شناخت کرشن پال سنگھ تنور (20) اور آیوش راٹھور (20) کے طور پر ہوئی ہے، جبکہ زخمی طالب علم شریانش راٹھور کی حالت تشویش ناک ہے۔ تینوں طلبہ اندور کے پریسٹیج کالج میں بی ٹیک کے دوسرے سال کے طالب علم تھے اور ان کا تعلق ضلع کھنڈوا سے تھا۔ حادثہ اس قدر بھیانک تھا کہ موٹر سائیکل ڈیوائیڈر میں جا پھنسی۔ عینی شاہدین کے مطابق اسکارپیو تقریباً 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے آرہی تھی۔ گاڑی نئی تھی اور اس پر پھولوں کے ہار سجے ہوئے تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے حال ہی میں خریدا گیا تھا۔
نکشتر چوراہے سے نکل کر یہ اسکارپیو تیز رفتاری سے پٹرول پمپ کے سامنے بنے ڈیوائیڈر کے کٹ سے گزرنے والے طلبہ کی بائیک سے ٹکرا گئی۔ ٹکر اتنی شدید تھی کہ موٹر سائیکل (ایم پی 09 کیو زیڈ 0714) ڈیوائیڈر میں اٹک گئی اور تینوں نوجوان کئی فٹ دور جا گرے۔ حادثے کے بعد تقریباً آدھے گھنٹے تک کرشن پال اور آیوش کی لاشیں اسپتال کے سامنے سڑک پر پڑی رہیں۔ بعد ازاں ٹی آئی کے کے شرما، اے ڈی سی پی آلوک شرما اور اے سی پی ہیمانی مشرا موقع پر پہنچے، تب اسپتال انتظامیہ نے باہر آکر کارروائی شروع کی۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے فرار ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔
مہلوک آیوش راٹھور کے والد اجے راٹھور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے سابق کونسلر رہ چکے ہیں اور تعمیراتی کام سے وابستہ ہیں۔ وہیں چھیگاوں ماکھن کے رہنے والے کرشن پال کے والد جیون سنگھ تنور پیشے سے کسان ہیں۔ ادھر زخمی شریانش راٹھور کے والد نوین راٹھور بھی کانگریس کے سابق کونسلر رہ چکے ہیں۔ شریانش اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا ہے۔پولیس نے حادثے کا شکار اسکارپیو گاڑی کو ضبط کر لیا ہے اور فرار چاروں نوجوانوں کی شناخت کی کارروائی شروع کر دی ہے۔ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گاڑی کسی مقامی شخص کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے ملزمان کے بارے میں سراغ حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔حادثے کے بعد اندور میں غم و غصے کی فضا ہے۔ مقامی شہریوں نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر اسپتال انتظامیہ نے فوری طور پر مدد کی ہوتی تو شاید زخمی طلبہ کی جان بچائی جا سکتی تھی۔ شہریوں نے انتظامیہ سے اس حادثے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن