یومِ اقبال اور اردو ڈے کے موقع پر اعظم گڑھ پبلک اسکول میں علمی و ادبی نشست کا انعقاد
اعظم گڑھ، 8 نومبر (ہ س)۔یومِ اقبال اور اردو کے عالمی دن کے موقع پر اعظم گڑھ پبلک اسکول میں ایک پُرمغز علمی و ادبی نشست کا انعقاد کیا گیا، جس کا موضوع ”علامہ اقبال کا نظریۂ خودی: فردی بیداری سے اجتماعی احیاءتک“ تھا۔ تقریب کی صدارت ڈاکٹر نازش احتشا
Iqbal day and world Urdu Day in Azamgarh Public School


Iqbal day and world Urdu Day in Azamgarh Public School


اعظم گڑھ، 8 نومبر (ہ س)۔یومِ اقبال اور اردو کے عالمی دن کے موقع پر اعظم گڑھ پبلک اسکول میں ایک پُرمغز علمی و ادبی نشست کا انعقاد کیا گیا، جس کا موضوع ”علامہ اقبال کا نظریۂ خودی: فردی بیداری سے اجتماعی احیاءتک“ تھا۔

تقریب کی صدارت ڈاکٹر نازش احتشام اعظمی نے فرمائی، جبکہ مہمانِ خصوصی معروف شاعر عبید اعظم اعظمی اور مہمانانِ اعزازی پروفیسر محمود مرزا، نادار اعظمی اور عبداللہ شہاب تھے۔اسکول کے منیجر محمد نعمان نے مہمانوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے پروگرام کے اغراض و مقاصد بیان کیے۔

مقررین نے کہا کہ اقبال کا فلسفۂ خودی مسلم معاشرت کی روح اور فکری بیداری کا سرچشمہ ہے، جو انسان کو اپنی باطنی قوت پہچاننے اور خدمتِ خلق کے جذبے سے سرشار رہنے کا پیغام دیتا ہے۔ پروفیسر محمود مرزا نے کہا کہ ”اقبال کا تصورِ خودی اسلامی اور مغربی فکر کا حسین امتزاج ہے، جو انسان کو اخلاقی عظمت اور عدل و انصاف کی راہ دکھاتا ہے۔“

مہمانِ خصوصی عبید اعظم اعظمی نے اقبال کی شاعری اور فلسفے پر نہایت خوبصورت اور جامع گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ ”اقبال کا پیغام آج بھی زندہ ہے، کیونکہ وہ انسان کو اپنی اصل پہچان، عزتِ نفس اور خالق سے تعلقِ خاص کی دعوت دیتا ہے۔“ انہوں نے اپنی دلنشین غزلوں اور نظموں کے ذریعے اقبال کے افکار کو عصری تناظر میں پیش کیا، ان کا کہنا تھا کہ ”اقبال کا فلسفہ خودی دراصل خوابِ غفلت سے بیداری اور عمل کی دعوت ہے، جو فرد کو قوم کی تعمیر میں فعال کردار ادا کرنے پر آمادہ کرتا ہے۔“ جب کہ نادار اعظمی اور عبداللہ شہاب نے خوبصورت کلام پیش کیا۔

صدارتی خطاب میں ڈاکٹر نازش احتشام اعظمی نے کہا کہ ”اقبال کی فکر آج بھی نوجوانوں کے لیے توانائی اور خوداعتمادی کا پیغام رکھتی ہے۔“ پروگرام کے اختتام پر اقبال کے منتخب اشعار پیش کیے گئے اور پرنسپل کے کلماتِ تشکر پر یہ نشست کامیابی کے ساتھ مکمل ہوئی۔ اس موقع پر ڈاکٹر شہنواز عالم خاں، عارف نسیم، ڈاکٹر شفیع الزماں سمیت اساتذہ و طلبہ کی بڑی تعداد موجود تھی۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمد شہزاد


 rajesh pande