ملک کے تئیں ذمہ داری کے احساس کو مضبوط کرنا ہی آر ایس ایس کا مقصد : موہن بھاگوت
بنگلورو، 8 نومبر (ہ س)۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ ڈاکٹر موہن بھاگوت نے ہفتے کے روز کہا کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو جان بوجھ کر یہ یقین دلایا گیا ہے کہ وہ ہندوؤں سے مختلف ہیں، جبکہ سب کے آبا و اجداد ایک جیسے ہیں اور روایتی سوچ ب
ملک کے تئیں ذمہ داری کے احساس کو مضبوط کرنا ہی آر ایس ایس کا مقصد : موہن بھاگوت


بنگلورو، 8 نومبر (ہ س)۔ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ ڈاکٹر موہن بھاگوت نے ہفتے کے روز کہا کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کو جان بوجھ کر یہ یقین دلایا گیا ہے کہ وہ ہندوؤں سے مختلف ہیں، جبکہ سب کے آبا و اجداد ایک جیسے ہیں اور روایتی سوچ بھی ایک جیسی ہے۔ انہیں متعدد مسلم اور عیسائیوں سے ملاقات ہوئی ہے جو اپنا گوتر بھی بتاتے ہیں ۔

ڈاکٹر بھاگوت آر ایس ایس کے صد سالہ سال کے ایک حصے کے طور پر منعقدہ دو روزہ لیکچر سیریز (8 اور 9 نومبر) سے خطاب کر رہے تھے۔اس کا ا نعقاد یہاں کے بن شنکری میں ہوسا کیریہلی رنگ روڈ پر واقع پی ای ایس یونیورسٹی میں کیا گیا ہے۔ پہلے دن مختلف ریاستوں سے تقریباً 1200 ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔ پروگرام کا آغاز وندے ماترم سے ہوا۔

سرسنگھ چالک ڈاکٹر بھاگوت نے کہا کہ ہندوستان ایک ہندو راشٹر ہے اور ہندو ہونے کا مطلب ملک کے تئیں ذمہ دار ہونا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنوع کا احترام کرتے ہوئے اتحاد کو برقرار رکھنا ہندوستان کی خوبصورتی ہے۔ تنوع ہماری زینت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیئنگ ہندو،آئی رسپانسیبل فار بھارت‘( ہندو ہونے کے ناطے ہم ہندوستان کے ذمہ دار ہیں)۔ ہندوستان ایک ہندو راشٹر ہے، اور سنگھ کا کام اس جذبے کو مضبوط کرنا ہے۔ سنگھ آج بڑا ہوا ہے، لیکن ہم مطمئن نہیں ہیں۔ ہمارا مقصد پورے معاشرے کو متحد کرنا ہے۔

ڈاکٹر بھاگوت نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں آر ایس ایس کے خلاف بہت کچھ کہا گیا، لیکن مخالفت صرف زبانی رہی، دلوں میں نہیں۔ جب ہم نے معاشرے کا سفر کیا تو ہمیں کوئی مخالفت نہیں ملی۔ ہم خدمت کرنے آئے ہیں، اور اب معاشرہ ہم پر اعتماد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین بھی ہمارے لیے کارآمد ہیں ،جیسے نندک نیئرے راکھئے ۔

آر ایس ایس کی نوعیت کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تنظیم منفرد ہے، کسی بھی دوسری تنظیم سے اس کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ سنگھ کسی ردعمل سے پیدا نہیں ہوا ہے۔ 1857 کے انقلاب کے بعد غور کیا گیا کہ ہم پر چند لوگ کیسے حکومت کر رہے ہیں۔ اس میں ڈاکٹر کیشو راؤ بلی رام ہیڈگیوار بھی شامل تھے۔ ڈاکٹر ہیڈگیوار نے 1916-17 میں اس سمت میں تجربہ کرنا شروع کیا، اور آر ایس ایس 1925 میں ابھرا۔ 1939 تک کارکنوں نے اسے ایک ثابت شدہ ماڈل کے طور پر قبول کر لیا۔

آر ایس ایس کے سربراہ ڈاکٹر بھاگوت نے کہا کہ ذاتی اور قومی کردار دونوں ضروری ہیں۔ اسی خیال سےساکھا کی روایت کی تخلیق ہوئی - ایک گھنٹے کی مشق کے ذریعے فرد اور معاشرے دونوں کی تعمیر۔ قابل ذکر ہے کہ سنگھ نے 2 اکتوبر 2025 کو اپنا 100 واں سال مکمل کیا۔ صد سالہ سال کے دوران ملک بھر میں لیکچر سیریز، یوتھ کانفرنس، سماجی ہم آہنگی کے پروگرام اور مکالمے کی سیریز کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد سماج کے تمام طبقات کو قومی اتحاد کے جذبے سے متحد کرنا ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande