کانگریس کا الزام — ایس آئی آر کے ذریعے ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری
بھوپال، 8 نومبر (ہ س)۔ مدھیہ پردیش کانگریس نے ووٹر لسٹ کے ایس آئی آر پروگرام میں بڑی دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے الیکشن کمیشن اور بھارتیہ جنتا پارٹی پر سخت حملہ کیا ہے۔ دارالحکومت بھوپال میں واقع ریاستی کانگریس دفتر میں منعقد ایک مشترکہ پریس کانف
کانگریس کا الزام — ایس آئی آر کے ذریعے ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری


بھوپال، 8 نومبر (ہ س)۔ مدھیہ پردیش کانگریس نے ووٹر لسٹ کے ایس آئی آر پروگرام میں بڑی دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے الیکشن کمیشن اور بھارتیہ جنتا پارٹی پر سخت حملہ کیا ہے۔ دارالحکومت بھوپال میں واقع ریاستی کانگریس دفتر میں منعقد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ، ریاستی صدر جیتو پٹواری، لیڈر حزب اختلاف امنگ سنگھار اور سابق وزیر سجن سنگھ ورما نے چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار پر بی جے پی کے ایجنٹ کے طور پر کام کرنے کا الزام عائد کیا۔ کانگریس رہنماوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت ایس آئی آر (اسپیشل اِنٹینسیو ریویژن) کے نام پر ووٹر فہرست میں بڑے پیمانے پر ہیرا پھیری کر رہی ہے۔

کانگریس رہنماوں نے دعویٰ کیا کہ ووٹر فہرست سے نام حذف کرنے اور شامل کرنے کے عمل کو پیچیدہ بنا کر شہریوں کو پریشان کیا جا رہا ہے۔ کانگریس نے اس عمل کو جمہوریت پر براہ راست حملہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا۔ پارٹی نے اس مسئلے پر پورے ملک میں مہم چلانے اور 25 نومبر کو دہلی کے رام لیلا میدان میں احتجاج کرکے 5 کروڑ سے زائد دستخطوں کے ساتھ صدر جمہوریہ کو میورنڈم پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ دگ وجے سنگھ نے الیکشن کمیشن کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ہر شہری کا نام ووٹر فہرست میں شامل کرنا کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے اس عمل میں کی گئی تبدیلیوں پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اب شہریوں کو اپنی شہریت ثابت کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ایس آئی آر کے نئے قواعد میں شہریوں سے شہریت کا ثبوت مانگا جا رہا ہے، جو غریب، بے گھر اور پسماندہ طبقات کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹر فہرست تیار کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے نہ کہ شہریوں سے شہریت ثابت کرنے کا مطالبہ کرنا۔

دگ وجے سنگھ نے الزام لگایا کہ بہار میں 62 لاکھ ووٹروں کے نام فہرست سے حذف کر دیے گئے ہیں، جن میں اکثریت اقلیتی برادری سے تعلق رکھتی ہے۔ بی جے پی اسے ’’دراندازی روکنے‘‘ کے نام پر سیاسی فائدے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یو پی اے حکومت کے دور میں 88 ہزار دراندازوں کی شناخت کر کے انہیں ملک سے باہر کیا گیا تھا، جبکہ این ڈی اے حکومت نے 2014 سے اب تک صرف 2400 افراد کی شناخت کی ہے، جو کل تعداد کا صرف 3 فیصد ہے۔

لیڈر حزب اختلاف امنگ سنگھار نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن سیاسی جماعتوں کے ساتھ میٹنگ نہیں کر رہا ہے اور سپریم کورٹ کی ہدایات کو بھی نظرانداز کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی آر کے نام پر مدھیہ پردیش میں 50 لاکھ سے زیادہ ووٹروں کے نام فہرست سے کاٹنے کی تیاری کی جا رہی ہے، جن میں تارکین وطن، قبائلی اور دیگر طبقات کے لوگ شامل ہیں۔ انہوں نے طنز کیا، ’’ووٹ چوری اب بین الاقوامی سطح تک پہنچ گئی ہے، برازیل کی ماڈل بھی اب ہمارے ملک کی ووٹر بن چکی ہیں۔ اس سے بڑا فراڈ اور کیا ہو سکتا ہے۔‘‘ امنگ سنگھار نے کہا کہ کانگریس کو انتظار ہے کہ الیکشن کمیشن راہل گاندھی کے ساتھ میٹنگ کر کے ووٹر فہرست کی جانچ کب کرے گا۔

ریاستی کانگریس صدر جیتو پٹواری نے بتایا کہ پارٹی نے اس مسئلے کو قومی سطح پر اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی نے ’’ووٹ چوری‘‘ کے خلاف ایک مہم شروع کی ہے، جس کا جواب الیکشن کمیشن کے بجائے بی جے پی کے رہنما دے رہے ہیں۔ پٹواری نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا، ’’اس مہم کے تحت مدھیہ پردیش میں 35 لاکھ 56 ہزار 886 افراد کے دستخط کرائے گئے ہیں۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ پارٹی نے ریاست کو 1047 بلاک اور ذیلی بلاکوں میں تقسیم کر کے ایس آئی آر کے عمل پر نظر رکھنے کے لیے ایک مضبوط نظام قائم کیا ہے، جس میں ہر اسمبلی حلقے میں وکیل اور بی ایل اے-1 اور بی ایل اے-2 کو مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 25 نومبر کو دہلی کے رام لیلا میدان میں پارٹی کے تمام ارکانِ پارلیمنٹ اور عوامی نمائندے جمع ہوں گے اور اس مسئلے پر صدر جمہوریہ کو میمورنڈم پیش کریں گے۔

سابق وزیر سجن سنگھ ورما نے زمینی سطح پر پیش آنے والی مشکلات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست کے 65 ہزار بوتھوں پر اب تک بی ایل اوز تک گنتی کے فارمز نہیں پہنچے ہیں اور متعلقہ ایپ بھی درست طریقے سے کام نہیں کر رہا ہے۔ 2024 تک یہ قاعدہ تھا کہ صرف باقاعدہ ملازمین کو ہی بی ایل او کی ڈیوٹی دی جائے، لیکن 2025 میں رہنما اصولوں میں تبدیلی کر کے آوٹ سورس ملازمین کو بھی بی ایل او بنا دیا گیا ہے۔ سابق وزیر ورما نے الزام لگایا کہ بی جے پی اس طرح کی بے ضابطگیوں کے ذریعے جمہوریت کو ختم کر کے اپنی حکومت قائم کرنا چاہتی ہے۔ کانگریس رہنماوں نے مشترکہ طور پر مطالبہ کیا کہ حتمی اشاعت سے قبل ووٹر فہرست کی جانچ کرنے کا موقع سیاسی جماعتوں اور میڈیا کو دیا جانا چاہیے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande