
واشنگٹن،22نومبر(ہ س)۔امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ حماس کو غیر مسلح کرنے کے لیے بھرپور دباو¿ ڈالیں گے۔اوول آفس میں نیویارک کے منتخب میئر ظہران ممدانی سے ملاقات کے بعد انہوں نے کہا کہ ”ہم حماس کو مکمل طور پر غیر مسلح کرنے کے لیے دباو¿ ڈال رہے ہیں“۔
گذشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا تھا کہ اگر بین الاقوامی فورس اس کام کو انجام نہیں دیتی تو اسرائیل خود حماس کو غیر مسلح کرنے کا عمل کرے گا۔ انہوں نے بتایا کہ غزہ اور حماس کو ہتھیاروں سے پاک کرنے کے لیے ایک مقررہ مدت موجود ہے تاہم وہ فی الحال اس کا اعلان نہیں کریں گے۔یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب چند گھنٹے قبل ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکہ کے پیش کردہ غزہ سے متعلق قرارداد اور بین الاقوامی فورس کے قیام کی منظوری دی تھی۔
ٹرمپ کے امن پلان میں تجویز کیا گیا تھا کہ غزہ میں حماس کے اثر سے آزاد ایک شہری انتظامیہ قائم کی جائے جو آزاد فلسطینی شخصیات پر مشتمل ہو۔ منصوبے میں یہ بھی شامل تھا کہ ایک کثیر القومی استحکام فورس سکیورٹی کی ذمہ داری سنبھالے جس میں مصر اور ممکنہ طور پر قطر کے علاوہ انڈونیشیا آذربائیجان ترکیہ جیسے ممالک شریک ہوں۔ تاہم اسرائیل نے ترکیہ کی افواج کی شرکت کو مسترد کر دیا تھا۔پلان کے دوسرے مرحلے میں یہ بات بھی شامل تھی کہ اسرائیلی فوج ان علاقوں سے نکلے جہاں وہ ابھی تک موجود ہے۔ البتہ اس انخلا کے لیے کوئی واضح ٹائم فریم نہیں دیا گیا تھا۔ اس مرحلے میں حماس اور دیگر مسلح گروہوں کو ہتھیاروں سے محروم کرنا بھی شامل تھا۔تاہم غیر مسلح کرنے کا معاملہ ابھی بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے کیونکہ حماس نے واضح کر دیا ہے کہ اس نوعیت کا فیصلہ صرف داخلی فلسطینی قومی اتفاق رائے سے ہی ممکن ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan