وزیراعلی تلنگانہ کے حلقہ کوڑنگل کو ایجوکیشن ہب بنانے کا منصوبہ، کسانوں کا شدید احتجاج
حیدرآباد ، 22 نومبر (ہ س)۔ وزیر اعلیٰ تلنگانہ ریونت ریڈی کے اپنے انتخابی حلقہ کوڑنگل کو تعلیم کا مرکز بنانے کےلئے تیزی سے کام جاری ہے تاکہ اعلیٰ تعلیم کے لئے مقامی افرادکو اپنا علاقہ چھوڑ کر کہیں اور نہ جاناپڑے۔اس منصوبہ کے تحت کے جی سے پی جی تک
وزیراعلی تلنگانہ کے حلقہ کوڑنگل کو ایجوکیشن ہب بنانے کا منصوبہ، کسانوں کا شدید احتجاج


حیدرآباد ، 22 نومبر (ہ س)۔ وزیر اعلیٰ تلنگانہ ریونت ریڈی کے اپنے انتخابی حلقہ کوڑنگل کو تعلیم کا مرکز بنانے کےلئے تیزی سے کام جاری ہے تاکہ اعلیٰ تعلیم کے لئے مقامی افرادکو اپنا علاقہ چھوڑ کر کہیں اور نہ جاناپڑے۔اس منصوبہ کے تحت کے جی سے پی جی تک تمام تعلیمی سہولیات ایک ہی جگہ پر دستیاب ہوں گی۔حکومت نے پولے پلی، حکیم پیٹ میں 224 ایکڑ پراس ہب کے قیام کا آغازکیاہے، جس میں ایک ینگ انڈیاانٹی گریٹڈ اسکول، میڈیکل کالج، نرسنگ کالج، پیرا میڈیکل کالج، فزیو تھراپی کالج، ویمنس ڈگری کالج، انجینئرنگ کالج، وٹرنری کالج، سینک اسکول اورجدید تربیتی مراکز شامل ہوں گے۔اس مقصد کے لئے 224 ایکڑ اراضی کو جو پہلے ملٹی پرپز انڈسٹریل پارک کے لئے حاصل کی گئی تھی، متعلقہ محکموں کو منتقل کر دیا گیا ہے اور تعلیمی اداروں کے ساتھ ایک سرکاری اسپتال،فائر اسٹیشن، پولیس اسٹیشن اور دیگر بنیادی ڈھانچے بھی بنائے جائیں گے تاہم، اس منصوبے میں ایک بڑا تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔وہ تعلیمی ادارے جو پہلے کوڑنگل منڈل کے اپائے پلی میں 70ایکڑ اراضی پر بنائے جانے والے تھے۔ان کی تعمیر کاکام روک دیاگیا ہے۔ان میں میڈیکل کالج، نرسنگ، پیرامیڈیکل اور فزیو تھراپی کالجس شامل ہیں اوراب انہیں حکیم پیٹ منتقل کیاجارہا ہے۔اسی طرح، نارائن پیٹ ضلع کے کوسگی میں جاری سرکاری انجینئرنگ کالج، ویمنس ڈگری کالج اور پالی ٹکنک کالجز کو بھی حکیم پیٹ منتقل کیاجارہاہے۔اس منتقلی پر ان کسانوں میں شدیدناراضگی پائی جاتی ہے جنہوں نے ابتدائی طور پر اپائے پلی اورکوسگی میں اراضی دی تھی۔ کوڑنگل ترقی اور تحفظ کمیٹی کئی دنوں سے احتجاج کر رہی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ان سے جھوٹے وعدے کئے گئے تھے کہ اس علاقہ میں ترقی اور میڈیکل کالج بنے گا، اور یہ زمینیں روزگارکے مواقع پیداکریں گی۔کسانوں نے الزام لگایاکہ انہیں اراضی کے بدلے میں مکمل معاوضہ بھی نہیں دیاگیاوعدہ 10 لاکھ روپے فی ایکڑ کا تھا مگر انہیں صرف 6 سے 7 لاکھ روپے دیے گئے۔ وہ مطالبہ کررہے ہیں کہمیڈیکل کالج ان کے علاقہ میں ہی بنایا جائے کیونکہ وہ اپنی اراضیات سے محروم ہوچکے ہیں۔دوسری طرف پولے پلی، حکیم پیٹ کے کسانوں نے ایجوکیشن ہب کے قیام کا خیر مقدم کیا ہے، لیکن وہ بھی یہ درخواست کر رہے ہیں کہ بے دخل ہونے والے کسانوں کو مارکٹ ریٹ سے تین گنازیادہ معاوضہ دیاجائے۔کسانوں نے یہ بھی بتایا کہ 38کسانوں کوابھی تک ان کی زمین، درختوں اوربورویلزکامعاوضہ نہیں ملا ہے جس پرفوری توجہ دی جانی چاہیے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق


 rajesh pande