امن منصوبہ قتل و غارت روک دے گا اور یوکرین کی خود مختاری محفوظ رکھے گا : امریکی نائب صدر
واشنگٹن،22نومبر(ہ س)۔ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ روکنے کے لیے امریکی انتظامیہ کے پیش کردہ امن منصوبہ کو سراہا ہے۔ ہفتے کو جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ اس تجویز کا مقصد جنگ کا خاتمہ اور ساتھ ہی یوکرین کی خود مختاری
امن منصوبہ قتل و غارت روک دے گا اور یوکرین کی خود مختاری محفوظ رکھے گا : امریکی نائب صدر


واشنگٹن،22نومبر(ہ س)۔

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ روکنے کے لیے امریکی انتظامیہ کے پیش کردہ امن منصوبہ کو سراہا ہے۔ ہفتے کو جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ اس تجویز کا مقصد جنگ کا خاتمہ اور ساتھ ہی یوکرین کی خود مختاری کا تحفظ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ منصوبہ روس اور یوکرین دونوں کے لیے قابلِ قبول ہونا چاہیے تاکہ تنازع دوبارہ نہ بھڑکے۔وینس نے کہا کہ یہ تصور غلط ہے کہ زیادہ اسلحہ، مزید رقم یا سخت پابندیاں یوکرین کے لیے فوری فتح کا راستہ بنا دیں گی۔ ان کے مطابق حقیقت اس کے برعکس ہے۔اس بیان سے پہلے روسی صدر ولادی میر پوتین نے امریکی تجویز کو مثبت انداز میں سراہتے ہوئے کہا تھا کہ یہ دونوں ملکوں کے درمیان حتمی تصفیے کی بنیاد بن سکتی ہے اور تنازع کے بنیادی اسباب کو بھی حل کرتی ہے۔ کرملن نے کئیف سے کہا ہے کہ وہ اس موقع کو ضائع نہ کرے۔

اس کے برعکس یوکرینی صدر ولودی میر زیلنسکی نے منصوبے پر سنجیدہ تحفظات ظاہر کیے ہیں۔ قوم سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یوکرین ایک مشکل دوراہے پر کھڑا ہے اور اسے ممکن ہے ”انتہائی کڑا فیصلہ“ کرنا پڑے ... قومی وقار میں کمی یا ایک اہم اتحادی یعنی امریکہ کی ناراضی کا خطرہ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی گذشتہ شب پریس کانفرنس میں زور دیا کہ کئیف کو امن منصوبے پر آگے بڑھنا چاہیے۔یوکرین ابھی منصوبے کا جائزہ لے رہا ہے۔ اس کے مطابق کئیف کو ڈونباس اور کریمیا پر اپنے دعوے سے دست بردار ہونا ہو گا اور خیرسون اور زابوریڑیا میں محاذی لائنیں منجمد کر دی جائیں گی۔ اس کے بدلے روس خارکیف اور دیگر کچھ علاقوں کے حصوں سے اپنی فوج ہٹائے گا۔ مجموعی طور پر یوکرین کو تقریباً 2300 مربع کلومیٹر علاقہ روس کے حوالے کرنا ہو گا، جب کہ ڈونیٹسک کے تقریباً 5000 مربع کلومیٹر علاقے کو ”بفر زون“ قرار دیا جائے گا۔

روس اس کے بدلے خارکیف، دنیپروپیٹروفسک، سومی اور چرنیہیف کے کچھ حصوں سے پیچھے ہٹے گا۔منصوبہ یہ بھی طے کرتا ہے کہ یوکرین نیٹو میں شمولیت کی کوشش ترک کرے گا، مگر یورپی یونین میں شامل ہونے کا حق رکھے گا۔ وہ اپنی سرزمین پر بین الاقوامی فوجی تعیناتی کی اجازت نہیں دے گا اور 100 دن کے اندر الیکشن کرائے گا۔امریکہ اور یورپی اتحادی یوکرین کو نیٹو طرز کی سلامتی ضمانتیں دیں گے، جب کہ روس کے منجمد اثاثوں میں سے 100 ارب ڈالر یوکرین کی تعمیرِ نو کے لیے مختص ہوں گے۔ اس کے بدلے مستقبل میں روس کے لیے عالمی معاشی نظام میں دوبارہ شمولیت اور پابندیوں میں نرمی کی راہ کھل سکتی ہے۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande