
نئی دہلی، 21 نومبر (ہ س)۔ دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے ایک بڑی کارروائی میںملک بھر میں دہشت پھیلانے والے بدنام زمانہ بدمعاش سہراب عرف سورو کو کولکاتا سے گرفتار کیا ہے۔ قتل، جبری وصولی، ڈکیتی، قتل کی کوشش جیسے 30 سے زیادہ سنگین مقدمات میں مطلوب یہ بدمعاش اتر پردیش پولیس کے ٹاپ 10 ہسٹری شیٹرز میں شامل ہے۔ پولیس افسر کے مطابق 38 سالہ سہراب کو 19 مئی 2025 کو تہاڑ جیل سے پیرول پر رہا کیا گیا تھا لیکن مقررہ وقت ختم ہونے کے بعد بھی وہ واپس جیل نہیں آیا اور فرار ہوگیا۔ اس کے بعد سے اسپیشل سیل اس کی تلاش میں مصروف تھی۔
اسپیشل سیل کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس آلاپ پٹیل نے جمعہ کو بتایا کہ اے سی پی نیرج کمار کی نگرانی میں پولیس کی ایک ٹیم نے شاہدرہ میں تحقیقات شروع کی اور بعد میں لکھنو¿، بارہ بنکی، بہرائچ، مراد آباد اور نانپارہ سمیت کئی شہروں کی تلاشی لی۔ اسی دوران ایک اور کیس میں گرفتار نسیم نے انکشاف کیا کہ وہ سہراب کے ساتھ غیر قانونی اسلحہ کی خریداری میں ملوث تھا۔ اسی دوران اطلاع ملی کہ سہراب بدھان نگر میں ایک آئی وی ایف کلینک جانے والا ہے۔ اسپیشل سیل نے وہاں محاصرہ کیا اور فرار ہونے کی کوشش کرنے والے سہراب کو پکڑ لیا۔
ڈپٹی کمشنر آف پولیس کے مطابق، تفتیش سے پتہ چلا کہ ملزم نے 2005 میں اپنے بھائی کی موت کا بدلہ لینے کے لیے کئی قتل کیے تھے۔ وہ 2007 میں لکھنو¿ کی عدالت میں لاتے ہوئے پولیس کی حراست سے فرار ہو گیا تھا ۔ فرار ہونے کے بعد، وہ آہستہ آہستہ صدر کینٹ پولیس اسٹیشن میں ایک بڑا گینگسٹر بن گیا اور اتر پردیش کے ٹاپ 10 بدمعاشوں میں شامل ہو گیا۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ اس کے خلاف 30 سے زیادہ سنگین مقدمات درج ہیں۔ وہ 2011 میں محکمہ سماجی بہبود کے ملازم سیف حیدر سیفی کے قتل میں بھی ملوث تھا۔ وہیں، اس پر 2013 میں بی جے پی کے سابق کونسلر شیام نارائن پانڈے عرف پپو پانڈے کے قتل کا بھی الزام ہے۔ اتنا ہی نہیں، وہ 2016 میں سابق ایم پی شفیق الرحمان برق کے پوتے کے قتل میں بھی ملوث تھا۔
ڈپٹی کمشنر پولیس کے مطابق اسپیشل سیل نے ملزم کو 19 نومبر کو عدالت میں پیش کیا اور تین روزہ ٹرانزٹ ریمانڈ حاصل کیا۔ ملزم کو مزید پوچھ گچھ کے لیے دہلی لایا گیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سہراب کی گرفتاری سے اتر پردیش اور دہلی میں کام کرنے والے اس کے نیٹ ورک پر بڑا اثر پڑے گا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد