
تل ابیب،21نومبر(ہ س)۔شام اور عرب ممالک کی جانب سے اور بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید کا نشانہ بننے کے بعد، اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل اپنے مفادات کی حفاظت کے لیے پرعزم ہے۔ انھوں نے دو روز قبل جنوبی شام میں بفر زون کا دورہ بھی کیا۔نیتن یاہو نے بدھ کے روز صحافیوں سے کہا کہ اسرائیل 7 اکتوبر کے واقعے کی کسی بھی سرحدی حیثیت رکھنے والے فریق سے دوبارہ تصادم کو روکنے کے لیے پرعزم ہے، بشمول شام۔ انہوں نے واضح کیا کہ ان کا بفر زون کا دورہ اس بات کی تصدیق کے لیے تھا کہ کوئی خطرہ نہ ہو۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے مزید کہا ہم جنوبی شام میں کسی بھی خطرے کے ابھرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور اپنے مفادات کی حفاظت کریں گے، خواہ کوئی سکیورٹی معاہدہ طے ہو یا نہ ہو۔نیتن یاہو نے کہا کہ اگر دمشق کوئی سیکورٹی معاہدہ طے کرے تو اسے اسرائیل سے زیادہ فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ’سویداء(شامی علاقے) میں اپنے دروز اتحادیوں کے بارے میں تشویش رکھتے ہیں۔
دو روز قبل نیتن یاہو نے اپنے وزیر دفاع یسرائیل کاتز اور دیگر فوجی افسران کے ساتھ جنوبی شام کا دورہ کیا اور وہاں موجود اسرائیلی فوجیوں سے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے کہا ہم یہاں اپنی دفاعی اور جارحانہ صلاحیتوں کو بہت اہمیت دیتے ہیں تاکہ اپنے دروز اتحادیوں اور سب سے بڑھ کر اسرائیل اور شمالی سرحدوں کے لیے جولان کی پہاڑیوں کی حفاظت کر سکیں۔شام نے اس غیر قانونی دورے کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ یہ ملک کی خود مختاری اور سرزمین کی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
یاد رہے کہ سابق شامی نظام کے سقوط کے بعد 8 دسمبر 2024 سے اسرائیل نے جنوبی شام میں اپنی موجودگی میں اضافہ کیا ہے، بالخصوص بفر زون میں۔ اس نے کئی بار شامی فوجی مقامات پر فضائی حملے کیے ہیں۔ اسرائیلی فورسز متعدد بار جنوبی شام میں قنیطرہ کی طرف پیش قدمی کر چکی ہیں اور شہریوں اور کسانوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔یسرائیل کاتز سمیت اسرائیلی حکام نے واضح کیا ہے کہ اسرائیلی افواج مقبوضہ جولان کی پہاڑیوں سے واپس نہیں جائیں گی۔اس کے باوجود دمشق اور تل ابیب نے گذشتہ چند ماہ کے دوران امریکی سرپرستی میں براہِ راست مذاکرات کیے، لیکن اب تک کوئی سکیورٹی معاہدہ طے نہیں پایا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan