ایران امریکہ سے جوہری معاہدے پر مذاکرات کا خواہاں
تہران،21نومبر(ہ س)۔ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ان کا ملک مذاکرات اور ایک منصفانہ اور متوازن معاہدے تک پہنچنے کے لیے آمادہ ہے۔ ان کے مطابق ایران نے اسرائیل کے ساتھ جنگ سے اہم سبق سیکھے ہیں اور اب پہلے سے کہیں زیادہ تیار ہے۔برطانوی
ایران امریکہ سے جوہری معاہدے پر مذاکرات کا خواہاں


تہران،21نومبر(ہ س)۔ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ ان کا ملک مذاکرات اور ایک منصفانہ اور متوازن معاہدے تک پہنچنے کے لیے آمادہ ہے۔ ان کے مطابق ایران نے اسرائیل کے ساتھ جنگ سے اہم سبق سیکھے ہیں اور اب پہلے سے کہیں زیادہ تیار ہے۔برطانوی جریدے “اکنامسٹ” کو دیے گئے انٹرویو میں عراقچی نے کہا مسئلہ یہ ہے کہ جب امریکی معاہدے کی بات کرتے ہیں تو وہ دراصل اپنی شرائط منوانا چاہتے ہیں ... اور ہم پہلے ہی اس رویے کا تجربہ کر چکے ہیں۔انہوں نے مزید کہا ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن مسلط شدہ شرائط کے لیے نہیں۔ ہم کسی معاہدے میں داخل ہونے کے لیے تیار ہیں مگر وہ معاہدہ منصفانہ اور متوازن ہونا چاہیے، نہ کہ یک طرفہ۔اسی تناظر میں ایرانی وزارت خارجہ نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے حالیہ فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ایجنسی کی آزادی اور ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے اور اسے سیاسی آلہ کار بناتا ہے۔وزارت خارجہ نے جمعرات کو جاری بیان میں کہا کہ ایجنسی کا فیصلہ غیر ذمے دارانہ، بلا جواز اور اس کے اپنے اصولوں اور سلامتی کونسل کے قواعد سے متصادم ہے۔ایرانی وزارت کے مطابق یہ فیصلہ امریکہ اور یورپ کے واضح سیاسی مفادات کے لیے ایجنسی کے استحصال کی مثال ہے۔وزارت خارجہ نے یہ بھی بتایا کہ ایران نے ایجنسی کو با ضابطہ طور پر قاہرہ معاہدہ منسوخ کرنے سے آگاہ کر دیا ہے اور اس فیصلے کے جواب میں مزید اقدامات کیے جائیں گے۔ایرانی وزارت خارجہ نے زور دیا کہ امریکہ اور یورپی ممالک کی جانب سے مذاکرات کی دعوتیں غیر سنجیدہ ہیں اور ان کے عملی رویے سے مطابقت نہیں رکھتیں۔یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب یورپ کی تین بڑی طاقتوں (برطانیہ ، جرمنی ، فرانس) اور امریکہ نے اس ہفتے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس میں ایک مسودہ پیش کیا۔ مسودے میں ایران سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بم باری کا نشانہ بننے والے اپنے جوہری مقامات اور یورینیم کے ذخائر کے بارے میں واضح جوابات فراہم کرے، اور ان مقامات تک رسائی دے۔آئی اے ای اے نے قرارداد منظور کر لی جس میں ایران کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اپنے یورینیم کے ذخائر اور افزودہ مواد کے حوالے سے بلا تاخیر معلومات فراہم کرے۔سفارت کاروں کے مطابق آج بورڈ نے متفقہ طور پر ایران سے کہا ہے کہ وہ اپنے افزودہ یورینیم کے ذخائر اور ان جوہری مقامات کی صورت حال کے بارے میں فوراً رپورٹ دے جن پر حالیہ حملے کیے گئے۔واضح رہے کہ یورپی ٹرائیکا نے رواں ماہ کے آغاز میں ایران کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا، لیکن ساتھ ہی وہ سلامتی کونسل پر زور دیتی رہی ہے کہ ایران پر عائد پابندیوں پر سختی سے عمل کیا جائے۔ادھر اقوام متحدہ کی ایٹمی نگرانی کی ایجنسی نے اندازہ لگایا ہے کہ ایران کے پاس اس وقت 440.9 کلوگرام یورینیم موجود ہے جو 60 فی صد تک افزودہ ہے۔ یہ وہ سطح ہے جو 90 فی صد کی ہتھیار سازی کی حد کے بہت قریب ہے۔ ایجنسی کے مطابق یہ ذخائر اس وقت ریکارڈ کیے گئے جب اسرائیل نے 13 جون کو پہلی بار ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تھا۔ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande