
ریاض، 21نومبر(ہ س)۔امریکی وزارتِ خزانہ کے ذیلی ادارے 'آفس آف فارن ایسیٹس کنٹرول (او ایف اے سی) نے آج ایسی کمپنیوں کے ایک نیٹ ورک اور شپنگ کے بروکروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں جو خام تیل کی فروخت کے ذریعے ایرانی مسلح افواج کی مالی معاونت کر رہے تھے۔امریکی وزیرِ خزانہ اسکوٹ بیسنٹ نے بیان میں کہا آج کا اقدام وزارتِ خزانہ کی ا±س مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد ایران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے ہونے والی مالی معاونت اور اس کے دہشت گرد ایجنٹوں کی سپورٹ کو روکنا ہے۔انہوں نے مزید کہا ایرانی حکومت کی آمدنی کو روکنا اس کے جوہری عزائم کو محدود کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ایسٹس کنٹرول آفس نے 6 بحری جہازوں پر بھی پابندی عائد کی ہے اور ان غیر سرکاری آئل ٹینکرز کے نیٹ ورک پر پابندیاں بڑھا دیں جن پر ایران اپنی تیل کی برآمدات کو عالمی منڈیوں تک پہنچانے کے لیے انحصار کرتا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اب تک زیادہ سے زیادہ 170 سے زائد بحری جہازوں پر پابندی لگا چکی ہے جو ایرانی تیل اور اس کی مصنوعات کی ترسیل کے ذمہ دار تھے۔ ان پابندیوں کے نتیجے میں ایرانی تیل برآمد کرنے والوں کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے اور ایرانی حکومت کو ہر فروخت ہونے والے بیرل سے حاصل ہونے والی آمدنی میں نمایاں کمی آئی ہے۔اسی کے ساتھ OFAC نے ایرانی فضائی کمپنی ماہان ایئر کے خلاف بھی اضافی اقدامات کیے ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق ماہان ایئر نے ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے قدس فورس کے ساتھ مل کر پورے مشرقِ وسطیٰ میں ایران کی حمایت یافتہ گروہوں کو اسلحہ اور ساز و سامان پہنچانے میں قریبی تعاون کیا۔ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan