
واشنگٹن، 20 نومبر (ہ س)۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے غیر ملکی ہنر مند کارکنان کو امریکی کمپنیوں میں کام کرنے کی اجازت دینے والے ایچ-1 بی ویزا پروگرام کی بھرپور حمایت کی ہے۔
ٹرمپ نے بدھ کے روز یہاں امریکی۔سعودی سرمایہ کاری فورم کی ایک میٹنگ میں یہ بات کہی۔ انہوں نے اپنے ماگا (میک امریکہ گریٹ اگین) حامیوں کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہنر مند غیر ملکی کارکن امریکہ کی جدید صنعتوں، خاص طور پر کمپیوٹر چپ فیکٹریوں کے لیے ضروری ہیں۔
ٹرمپ نے کہا: “میں اپنے قدامت پسند دوستوں اور میگا والوں سے محبت کرتا ہوں، لیکن وہ اسے سمجھتے نہیں۔ آپ اربوں ڈالر خرچ کرکے ایریزونا میں ایک بڑی کمپیوٹر چپ فیکٹری کھول سکتے ہیں، لیکن اگر آپ صرف بیروزگاری کا حوالہ دے کر لوگوں کو کام پر رکھیں تو آپ اسے چلا نہیں سکتے۔ انہیں اپنے ساتھ ہزاروں لوگوں کو لانا ہوگا، اور میں ان لوگوں کا خیرمقدم کروں گا۔ یہ ماگا ہے۔”
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ غیر ملکی ماہرین امریکیوں کو تربیت دیں گے، جس کے بعد وہ واپس چلے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے امریکی ورک فورس مضبوط ہوگی۔
ٹرمپ کے اس بیان نے ان کے میگا حامیوں میں بحث چھیڑ دی ہے، جہاں لورا لومر اور بینی جونسـن جیسے بااثر افراد ایچ-1 بی ویزا کو امریکہ فرسٹ پالیسی کے خلاف سمجھتے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ پروگرام امریکیوں کی ملازمتیں غیر ملکیوں کو دے دیتا ہے۔
تاہم، ٹرمپ نے فاکس نیوز کی لورا انگراہم کو دیے گئے حالیہ انٹرویو میں بھی اپنا یہی مؤقف دہرایا۔ انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ امریکہ میں “کچھ خاص صلاحیتوں” کی کمی ہے۔
ادھر، ٹرمپ انتظامیہ نے اس سال ستمبر میں ایچ-1بی ویزا کے لیے ایک لاکھ ڈالر کی نئی فیس عائد کی تھی، جو اس پروگرام کو مزید سخت بنانے کی ایک کوشش تھی۔
یہ تنازعہ ریپبلکن پارٹی کے اندر بڑھتی ہوئی امیگریشن پالیسیوں پر کشیدگی کو ظاہر کرتا ہے، جہاں کچھ رہنما اعلیٰ ہنر مند امیگریشن کو روکنے کے خواہاں ہیں، جبکہ صنعت کا کہنا ہے کہ غیر ملکی ماہرین کے بغیر مقامی صلاحیت کمزور پڑ جائے گی۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / عبدالواحد