انڈونیشیا میں آتش فشاں پھٹنے کے بعد پھنسے کوہ پیماؤں کو بچایا گیا
جکارتہ، 20 نومبر(ہ س)۔ انڈونیشیا میں سیمیرو آتش فشاں پھٹنے کے بعد بدھ کو 170 کوہ پیماؤں کو بحفاظت بچا لیا گیا۔ مقامی میڈیا نے جمعرات کو اطلاع دی کہ رانو کمبولو آبزرویشن پوسٹ پر پھنسے ہوئے 178 افراد میں کوہ پیما، پورٹر، سات گائیڈ اور سیاحت کے چھ اہل
انڈونیشیا میں آتش فشاں پھٹنے کے بعد پھنسے کوہ پیماؤں کو بچایا گیا


جکارتہ، 20 نومبر(ہ س)۔ انڈونیشیا میں سیمیرو آتش فشاں پھٹنے کے بعد بدھ کو 170 کوہ پیماؤں کو بحفاظت بچا لیا گیا۔ مقامی میڈیا نے جمعرات کو اطلاع دی کہ رانو کمبولو آبزرویشن پوسٹ پر پھنسے ہوئے 178 افراد میں کوہ پیما، پورٹر، سات گائیڈ اور سیاحت کے چھ اہلکار شامل ہیں۔ باقی آٹھ کے بارے میں ابھی معلومات نہیں ہیں۔

دریں اثنا، رپورٹس بتاتی ہیں کہ آتش فشاں بدھ کے روز پھٹا تھا، جس سے راکھ اور لاوے کے بہاؤ نے آس پاس کے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ لاوا اور چٹان کے ٹکڑے 13 کلومیٹر تک پھیلے ہوئے تھے۔

حکام نے بتایا کہ 900 سے زیادہ مقامی باشندوں کو آس پاس کے علاقوں سے نکال لیا گیا ہے۔

سیمیرو نیشنل پارک کے ایک اہلکار، سیپتی وردھنی کے مطابق، کوہ پیما اور ان کے گائیڈ آتش فشاں کے منہ سے تقریباً 6.4 کلومیٹر دور جھیل کے کنارے کیمپنگ ایریا میں رات میں پھنسے ہوئے تھے۔ اب انہیں محفوظ بنانے میں مدد کی جا رہی ہے۔ تمام کوہ پیما اور ان کے رہنما محفوظ ہیں۔ صورتحال قابو میں ہے۔

انڈونیشیا کی آتش فشاں ایجنسی کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو فوٹیج میں آتش فشاں کے منہ سے گرم راکھ کا ایک بڑا شعلہ نکلتا ہوا دکھایا گیا ہے، جو پہاڑیوں کو ڈھانپ رہا ہے۔

مشرقی جاوا کی ریسکیو ایجنسی کے ایک اہلکار پرہسٹا ڈیان نے کہا کہ آتش فشاں کے قریب رہنے والے 956 افراد کو پہلے ہی اسکولوں، مساجد اور سرکاری عمارتوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔ امدادی ٹیموں نے درجنوں اہلکاروں کو تعینات کر دیا ہے۔

3,676 میٹر اونچا ماؤنٹ سیمیرو انڈونیشیا کے تقریباً 130 فعال آتش فشاں میں سے ایک ہے، جو پیسیفک رنگ آف فائر پر واقع ہے۔ یہ خطہ زمین کی پلیٹوں کے ٹکرانے کی وجہ سے آنے والے زلزلوں اور آتش فشاں پھٹنے کے لیے جانا جاتا ہے۔

سیمیرو میں آخری بڑا دھماکہ دسمبر 2021 میں ہوا تھا جس میں کم از کم 51 افراد ہلاک ہوئے تھے اور آس پاس کے دیہاتوں میں گھروں اور سامان کو راکھ کی تہہ سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔

دریں اثنا، حکام نے لوگوں کو دریائے بیسوک کوبوکان کے کناروں سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے، جہاں لاوے کے بہاؤ کا خطرہ ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ امدادی کارروائیاں جاری ہیں اور صورتحال پر نظر رکھی جا رہی ہے۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / عبدالواحد


 rajesh pande