بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ آج اپنے ہی 2011 کے فیصلے کے خلاف دائر نظرثانی عرضی پر فیصلہ سنائے گی
ڈھاکہ، 20 نومبر (ہ س)۔ بنگلہ دیش کی اعلیٰ ترین عدالت آج اپنے 2011 کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل اور نظرثانی عرضی پر اپنا فیصلہ سنائے گی۔ 2011 میں عدالت نے نان پارٹی کیئر ٹیکر گورنمنٹ سسٹم کو ختم کر دیا تھا۔ عدالت کی ویب سائٹ پر 19 نومبر کی دوپہر اپ ل
بنگلہ دیش کی اعلیٰ ترین عدالت۔ تصویر: دی ڈیلی اسٹار


ڈھاکہ، 20 نومبر (ہ س)۔ بنگلہ دیش کی اعلیٰ ترین عدالت آج اپنے 2011 کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل اور نظرثانی عرضی پر اپنا فیصلہ سنائے گی۔ 2011 میں عدالت نے نان پارٹی کیئر ٹیکر گورنمنٹ سسٹم کو ختم کر دیا تھا۔ عدالت کی ویب سائٹ پر 19 نومبر کی دوپہر اپ لوڈ کی گئی اطلاع کے مطابق اپیل اور عرضی کو 20 نومبر کو فیصلے کے اعلان کے لیے فہرست مقدمات میں نمبر ایک اور دو پر رکھا گیا ہے۔

دی ڈیلی اسٹار کی ویب سائٹ پر آج صبح شائع ہونے والی رپورٹ میں یہ معلومات دی گئی ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ 11 نومبر کو چیف جسٹس سید رفعت احمد کی سربراہی والی اعلیٰ ترین عدالت کی سات رکنی بنچ نے سماعت مکمل کی اور فیصلہ سنانے کے لیے آج کی تاریخ مقرر کی۔

سماعت کے دوران اپیل کرنے والوں اور درخواست گزاروں نے اعلیٰ ترین عدالت سے اپنے 2011 کے فیصلے کو پلٹنے اور ملک میں آزاد اور منصفانہ انتخابات کرانے اور جمہوریت قائم کرنے کے لیے آئین میں عارضی نگراں حکومت کے نظام کو بحال کرنے کی درخواست کی۔ یاد رہے کہ نگراں حکومت کو عبوری حکومت بھی کہا جاتا ہے۔ یہ ایک عارضی ایڈہاک حکومت ہوتی ہے۔ یہ کچھ سرکاری فرائض اور کام اس وقت تک انجام دیتی ہے جب تک ایک باقاعدہ حکومت منتخب یا تشکیل نہیں ہوجاتی۔

بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی)، جماعت اسلامی، پانچ شہریوں، نوگاوں کے مجاہد آزادی مفضل اسلام اور دو تنظیموں نے گزشتہ سال 2011 کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے نظرثانی کی درخواست دائر کی تھی۔ 10 مئی 2011 کو اعلیٰ ترین عدالت نے اکثریتی فیصلے میں کہا تھا کہ آئین کی 13ویں ترمیم (نگراں حکومت سے متعلق) منسوخ اور کالعدم ہے۔ اس کے بعد 30 جون 2011 کو قومی پارلیمنٹ نے 15ویں ترمیمی ایکٹ پاس کیا۔ اس میں نگراں حکومت کے نظام کو ختم کرنے سمیت کئی تبدیلیاں کی گئیں۔ اس بارے میں 3 جولائی 2011 کو سرکاری اعلامیہ جاری کیا گیا تھا۔

ہندوستھان سماچار

---------------

ہندوستان سماچار / انظر حسن


 rajesh pande