راج ٹھاکرے کی نئی پوسٹ سیاسی بحث کا مرکز، ترقی نہیں،عوام کو دھوکہ دیا گیا
ممبئی، 2 نومبر(ہ س)۔ مہاراشٹر نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے ایک بار پھر اپنی تازہ رائے کی وجہ سے سیاسی حلقوں میں موضوع بحث بن گئے ہیں۔ اب انہوں نے ایک پوسٹ جاری کی ہے جو فلم ’’پنہا شیواجی راجے بھوسلے‘‘ اور موجودہ حکو
RAJ   THACKERAY PRAISES FILM


ممبئی، 2 نومبر(ہ س)۔

مہاراشٹر

نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے ایک بار پھر اپنی تازہ رائے کی وجہ سے سیاسی

حلقوں میں موضوع بحث بن گئے ہیں۔ اب انہوں نے ایک پوسٹ جاری کی ہے جو فلم ’’پنہا شیواجی

راجے بھوسلے‘‘ اور موجودہ حکومت کے طرز حکمرانی سے متعلق ہے۔ یہ فلم معروف ہدایت

کار مہیش منجریکر نے بنائی ہے اور راج ٹھاکرے نے اپنے تبصرے میں فلم کی بے حد تعریف

کرتے ہوئے حکومت پر سخت تنقید کی۔

راج

ٹھاکرے نے لکھا کہ انہوں نے دو دن قبل اپنے دوست اور ممتاز فلم ساز مہیش منجریکر کی

نئی فلم ’’پنہا شیواجی راجے بھوسلے‘‘ دیکھی۔ ان کے مطابق معاصر دور کی بڑی بڑی باتیں

کرنے والے لوگ موجود ہیں، مگر حقیقت میں بہت کم فلمیں واقعی حالات کا درست عکس پیش

کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص آج کے سیاسی اور سماجی حالات پر مبنی حقیقی

فلم دیکھنا چاہتا ہے تو اس کے لیے یہ فلم بہترین مثال ہے، اور اس کا موازنہ کسی

اور فلم سے نہیں کیا جا سکتا۔

راج

ٹھاکرے نے یہ بھی لکھا کہ مذہبی جذبات کی آڑ میں عوام کو اندھا کر دینے کا سلسلہ جاری

ہے۔ ان کے مطابق آج کی حکومت نے ترقی کے نام پر محض بڑے پل، سڑکیں اور پُرکشش نعرے

پیش کیے ہیں، مگر حقیقت میں چند ہی مہینوں بعد انہی منصوبوں کی حالت خراب نظر آتی

ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس طریقے سے حکمراں اپنے فائدے حاصل کرتے ہیں جبکہ عوام

کو گمراہ کیا جاتا ہے، خصوصاً مراٹھی اور کسان طبقہ اس کا نشانہ بنتا ہے۔

انہوں

نے کہا کہ ریاست کا کسان طبقہ شدید مایوسی کا شکار ہے، ایک جانب غیر متوقع بارشوں

نے حالات خراب کر رکھے ہیں جبکہ دوسری طرف سرکار پر الزام ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری

بہتر طور پر پوری نہیں کر رہی۔ راج ٹھاکرے نے اسے المیہ قرار دیا کہ مہاراشٹر،

جہاں چھترپتی شیواجی مہاراج کے دور میں کسانوں کے بچوں نے اتحاد اور ہندوی سوراجیہ

کی بنیاد رکھی، وہیں آج کسان خودکشی پر مجبور ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دیہات میں

کسان زمین فروخت کرنے پر مجبور ہیں اور شہروں میں مراٹھی شہریوں کو مکان دینے سے

انکار کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ شکوہ بھی کیا کہ ایسی سوچ رکھنے والوں

کو پناہ دی جا رہی ہے جنہوں نے مراٹھی زبان کی بے ادبی کی، اور ایسے لوگ جو دوسروں

کے کھانے پینے پر پابندیاں لگاتے ہیں، ان کو بھی اہمیت مل رہی ہے۔

اپنی

پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ اگر مراٹھی عوام یہ سب دیکھ رہے ہیں تو انہیں اس پر

ردعمل دینا بھی چاہیے۔ ان کے مطابق جب تک عوام میں غصہ اور جدوجہد کا جذبہ پیدا نہیں

ہوگا، حالات میں بہتری ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مہیش منجریکر اور ان کی فلم کی

ٹیم نے اسی بےچینی اور احتجاجی جذبے کو مؤثر انداز میں فلم کے ذریعے پیش کیا ہے۔

راج ٹھاکرے نے لکھا کہ یہ فلم محض ایک کہانی نہیں بلکہ معاشرتی اضطراب کا ترجمان

ہے اور عوام کو اس احساس کو سمجھنا چاہیے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ فلم ’’پنہا

شیواجی راجے بھوسلے‘‘ ضرور دیکھیں تاکہ وہ اس حقیقت کا سامنا کر سکیں جو ان کے

سامنے ہے۔

ہندوستھان

سماچار

ہندوستان سماچار / جاوید این اے


 rajesh pande