معروف عالم دین مفتی عبد القیومؒ کی حیات و خدمات پر مذاکرہ کا انعقاد
علی گڑھ 2 نومبر (ہ س)۔ معروف عالم دین مولانامفتی عبد القیومؒکی ”حیات و خدمات“ کے عنوان سے سرسید گلوبل اکیڈمی کے ذریعہ اے ایم یو اولڈ بوائز لاج میں ایک مذاکرہ کا انعقاد کیاگیا جس کی صدارت علی گڑھ کے سابق میئر اور انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے نائ
خطاب کرتے ہوئے


علی گڑھ 2 نومبر (ہ س)۔

معروف عالم دین مولانامفتی عبد القیومؒکی ”حیات و خدمات“ کے عنوان سے سرسید گلوبل اکیڈمی کے ذریعہ اے ایم یو اولڈ بوائز لاج میں ایک مذاکرہ کا انعقاد کیاگیا جس کی صدارت علی گڑھ کے سابق میئر اور انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے نائب صدر محمد فرقان نے کی، جب کہ مہمانِ خصوصی کے طور پرعلی گڑھ کے شہر مفتی اور مولانا عبدالقیوم کے فرزند مولانا خالد حمیدنے شرکت کی۔

جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے صدرِجلسہمحمد فرقان نے کہا کہ مفتی عبد القیومؒ علی گڑھ کی علمی و دینی شخصیت تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی قوم و ملت کی رہنمائی میں صرف کی،انھوں نے کہا کہ 70سے 90 کی دہائی میں علی گڑھ میں فرقہ وارانہ فسادات کی ایک طویل فہرست ہے اس دور میں قومی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لئے انھوں نے جو غیر معمولی خدمات انجام دی اسکو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے۔ مہمانِ خصوصی مولانا خالد حمید نے اپنے اپنے دعائیہ کلمات میں کہا والد محترم مفتی عبدالقیوم ؒ کی حیات ہمارے لیے مشعلِ راہ ہے۔ ان کی خدمات کو زندہ رکھنے کے لیے نوجوان نسل کو ان کے کردار و تعلیمات سے روشناس کرانا وقت کی ضرورت ہے۔مہمانانِ اعزاز سابق ڈائریکٹر اردو اکیڈمی، اے ایم یو ڈاکٹر راحت ابرار نے کہا کہ مفتی عبد القیومؒ نے علی گڑھ میں دینی تعلیم کے فروغ کے ساتھ ساتھ بین المذاہب ہم آہنگی کے پیغام کو عام کیا۔ ان کی علمی اور سماجی جدوجہد ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔

بطور مقررین اے ایم یو اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر اعظم میر خان،سابق مفتی شہر مولانا حفیظ اللہ کے فرزند محمد امان اللہ، پرنسپل ویمنس کالج اے ایم یوپروفیسر مسعود انور علوی، انسانیت فاؤنڈیشن کے سربراہ راحت سلطان،سٹی اسپتال کے محمد رئیس،اردو ٹیچرس ایسوسی ایشن کے گلزار احمد نے خطابات میں مفتی عبد القیومؒ کی سادہ مزاجی، علمی وقار اور خدمتِ خلق کے جذبے کو پیش کرتے ہوئے انھیں خراجِ عقیدت پیش کیااور ایادہ کیا کہ وہ انکے نقش قدم پر چلیں گے۔پروگرام کے آغاز میں کنوینر پروگرام انجینئر فیروز احمد اور ڈاکٹر کنور عارف علی خان (ڈائریکٹر سر سید گلوبل اکیڈمی) نے سبھی مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے جلسہ کے اغراض و مقاصد بیان کئے اور کہا کہ مفتی عبد القیومؒ نے اپنی پوری زندگی دینی و اخلاقی تعلیمات کے فروغ اور ملی یکجہتی کے لیے وقف کر دی تھی آج ضرورت ہے کہ نوجوان نسل کو انکی خدمات سے واقف کرایا جائے انھوں نے کہا کہ انکے انتقال کو 15 سال کا وقت گذر چکا لیکن افسوس کا مقام ہے کہ آج تک ان کی خدمات پر کوئی تقریب منعقد نہیں ہوئی۔ نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے معروف استاد ڈاکٹر شارق عقیل نے مفتی عبد القیومؒ کی علمی، دینی اور سماجی خدمات پر مفصل روشنی ڈالی،آخر میں محمد احمد شیون نے شکریہ ادا کرتے ہوئے تجویز پیش کی کہ اس پروگرام کو ہر سال باقاعدگی سے منعقد کیا جائے تاکہ نئی نسل مفتی عبد القیومؒ کے مشن اور پیغام سے واقف ہو سکے انکی اس تجویز پر سبھی نے تائید کی اور طے پایا کہ جلد ہی مفتی عبدالقیوم صاحب کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ایک عظیم الشان جلسہ منعقد کیا جائے گا۔پروگرام کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا، جلسہ میں بڑی تعداد میں اساتذہ، طلبہ اور معزز شہریوں نے شرکت کی، جن میں سید انظار صابری، عرفان حمید،ڈاکٹر محمد انس، عبدالطیف خاں،کیپٹن ارشد خاں، محمد مشاہدعلی،مفتی اکبر قاسمی، نوشاد قریشی، ڈاکٹر عرفان جمالی،انعام الحق،محمد مجاہد،نور محمد، شہراب قریشی، معین الدین عرف مونو،ذیشان احمد، عظیم الدین،ماسٹر عبدالحفیظ، حاجی املاک،محمد آصف وغیرہ موجود موجود رہے۔۔۔۔

---------------

ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ


 rajesh pande