
حیدرآباد، 2 نومبر(ہ س)۔ تلنگانہ میں 3اکٹوبر سے خانگی پروفیشنل اور ڈگری کالجس کی غیر معینہ مدت کی ہڑتال شروع ہونے جا رہی ہے۔حکومت نے نومبرسے قبل خانگی ڈگری اور پروفیشنل کالجس کو 9000 کروڑ بقایا جات میں 900 کروڑ کی اجرائی کا وعدہ کیا تھا لیکن بقایاجات کی اجرائی میں ناکامی کے بعد ریاست بھر کے ڈگری اور پروفیشنل کالجس انتظامیہ نے اپنے فیصلہ پرعمل کا اعلان کیا اور کہا کہ 3نومبرسے ڈگری کالجس اور پروفیشنل کالجس کی جانب سے بند کا آغاز کیا جائے گا حالانکہ حکومت نے ویجلنس اورانفورسمنٹ کے ذریعہ کالج انتظامیہ کو ہراساں کرنے کی کوششوں کا آغاز کردیا ہے اس کے باوجود کالجس انتظامیہ نے غیر معینہ بند کے علاوہ 10نومبر کے بعد ’چلو حیدرآباد‘ کا اعلان کرکے 10لاکھ طلبہ کو شہر میں جمع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حکومت نے 15 ستمبر کو رخانگی ڈگری کالجس و پروفیشنل کالجس بند کے آغاز کے ساتھ ہی انتظامیہ کے ذمہ داروں کی تنظیم سے بات کرکے تیقن دیا تھا کہ دسہرہ سے قبل 300 کروڑ کی اجرائی عمل میں لائی جائے گی اور دیوالی سے قبل 300 کروڑ جاری کرنے کے بعد ماہ نومبر کے آغاز سے قبل 300 کروڑ روپئے جاری کردیئے جائیں گے لیکن حکومت سے بقایا جات کی اجرائی میں کسی بھی طرح کی پیشرفت نہ ہونے پر کالجس انتظامیہ نے 3نومبر سے بند پر عمل کافیصلہ کیا ہے ۔ کہا جار ہاہے کہ ریاست بھر میں ڈگری کالجس اور پروفیشنل کالجس اس بند میں شامل ہوکر کالجس اور طلبہ کو مسائل پر احتجاج کا آغاز کریں گے۔ بتایا گیا کہ کالجس انتظامیہ نے گذشتہ دنوں طلبہ تنظیموں اور سیاسی جماعتوں و منتخبہ عوامی نمائندوں سے ملاقاتیں کرکے حکومت کی بے حسی سے واقف کروایا اور احتجاج کے اغراض و مقاصد کے متعلق تفصیلات پیش کرکے ان سے مدد کی اپیل کی ۔ ذرائع کے مطابق خانگی کالجس انتظامیہ نے حکومت کی جانب سے ویجلنس اینڈ انفورسمنٹ کے ذریعہ کالجس کو نشانہ بنائے جانے پر تنقید کی اور کہا کہ حکومت کالجس انتظامیہ کو دستبردار ہونے مجبور کررہی ہے لیکن انتظامیہ اب پیچھے ہٹنے کی بجائے ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے تیار ہوچکے ہیں۔ ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمدعبدالخالق