قدرتی آفات اور حکومت کی لاپرواہی کی وجہ سے کسان پریشان ہیں: راؤ نریندر سنگھ
چنڈی گڑھ، 2 نومبر (ہ س)۔ ہریانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر راو¿ نریندر سنگھ نے کہا ہے کہ ریاست کے روہتک، بھیوانی، حصار اور جند اضلاع میں 50,000 ایکڑ سے زیادہ زرعی اراضی اب بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہے، اور حکومت سنجیدہ نہیں ہے۔ اتوار کو چنڈی گڑھ م
قدرتی آفات اور حکومت کی لاپرواہی کی وجہ سے کسان پریشان ہیں: راؤ نریندر سنگھ


چنڈی گڑھ، 2 نومبر (ہ س)۔

ہریانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر راو¿ نریندر سنگھ نے کہا ہے کہ ریاست کے روہتک، بھیوانی، حصار اور جند اضلاع میں 50,000 ایکڑ سے زیادہ زرعی اراضی اب بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہے، اور حکومت سنجیدہ نہیں ہے۔ اتوار کو چنڈی گڑھ میں جاری ایک بیان میں کانگریس صدر نے کہا کہ کسانوں کے کھیت دو سے تین فٹ پانی سے بھر گئے ہیں، فصلیں تباہ ہو گئی ہیں، لیکن بی جے پی حکومت نے ابھی تک معاوضے کا اعلان نہیں کیا ہے۔ یہ حکومت کسانوں کی نہیں ٹھیکیداروں اور افسران کی حکومت بن گئی ہے۔

راو¿ نریندر سنگھ نے کہا کہ چار اضلاع کے ہزاروں کسان اپنی فصلوں کو دوبارہ بونے سے قاصر ہیں۔ خریف کی فصل ڈوبنے کے بعد ربیع سیزن کی تیاریاں بھی ٹھپ ہو کر رہ گئی ہیں۔ حکومتی بے عملی اور انتظامی سستی کی وجہ سے کسانوں کو دوہری پریشانی کا سامنا ہے۔

کانگریس صدر نے مطالبہ کیا کہ ہریانہ حکومت فوری طور پر ان اضلاع میں گرداوری سروے کو مکمل کرے جہاں اب بھی پانی جمع ہے اور کسانوں کو عبوری ریلیف فنڈ جاری کرے۔ ہر متاثرہ کسان کو فوری طور پر کم از کم 50,000 روپے فی ایکڑ معاوضہ دیا جائے۔ محکمہ آبپاشی اور نکاسی آب کے نظام کی ناکامی کی تحقیقات کر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ آئندہ ربیع کے سیزن میں کسانوں کو مفت بیج اور کھاد سبسڈی فراہم کی جائے تاکہ وہ دوبارہ کاشتکاری شروع کر سکیں۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / عطاءاللہ


 rajesh pande