
علی گڑھ, 2 نومبر (ہ س) ۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سائیکالوجی ڈپارٹمنٹ میں گزشتہ ایک سال سے جو تنازع چل رہا تھا وہ اب عدالت میں پہنچ گیا ہے۔ عدالت نے اس مقدمے میں ملزم شعبہ کے سربراہ پروفیسر شاہ عالم کی ضمانت منظور کرتے ہوئے محکمے کے اندر کئی ماہ سے جاری تناؤ کو دوبارہ منظر عام پر لایا ہے۔ذرائع کے مطابق پروفیسر شاہ عالم اور پروفیسر ایس ایم خاں کے درمیان نومبر 2024 میں شعبہ میں جھگڑا ہوا تھا جس میں دنوں پروفیسروں نے ایک دوسرے کے ساتھ مارپیٹ کی تھی اسکا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد یہ معاملہ خبروں کی سرخی بنا تھا۔۔ اسکے بعد پروفیسر خان ن کی شکایت پرپولیس نے پورے معاملے کی تحقیقات شروع کی اور تحقیقاتی رپورٹ میں پروفیسر شاہ عالم کو قصوروار پایااور مقدمہ درج کیا،تفتیش مکمل ہونے کے بعد پولیس نے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ (سی جے ایم) کی عدالت میں چارج شیٹ داخل کی۔چارج شیٹ دائر کرنے کے بعد، پروفیسر شاہ عالم نے 29 اکتوبر کو چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت کے سامنے خودسپردگی کی۔ بعد ازاں عدالت میں دونوں جانب سے دلائل پیش کیے گئے۔ عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد پروفیسر شاہ عالم کی ضمانت منظور کر لی۔ پروفیسر دستگیر عالم اور اے ایم یو کے پروفیسر معصوم رضا نے ضمانت کے عمل میں ضامن کے طور پر کام کیا۔
اس معاملے میں پولیس کی تفتیش تاحال جاری ہے وہیں یونیورسٹی میں اس تنازع کی وجہ سے شعبہ میں تعلیمی ماحول گزشتہ ایک سال سے متاثرہورہا ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ شعبہ انتظامیہ کی میٹنگز اور تدریسی سرگرمیوں کے دوران کشیدگی پائی جاتی ہے۔یاد رہے کہ سائیکالوجی ڈپارٹمنٹ میں پیش آئے اس تنازعہ نے اے ایم یو کیمپس میں انتظامی اور تدریسی سطح پر آپسی تنازعات اور برتری کی جنگ صرف اس شعبہ کا حال نہیں بلکہ دیگر شعبہ جات بھی اس پریشانی سے دوچار ہیں۔ فی الحال، عدالتی حکم کے بعد محکمہ میں حالات پرسکون بتائے جاتے ہیں، لیکن یونیورسٹی کمیونٹی اب پولیس رپورٹ اور مزید قانونی کارروائی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے یہ بھی بڑا سوال ہے کہ مقدمہ قائم ہونے اور اب باقاعدہ کورٹ سے ضمانت ملنے تک بطور ملزم یونیورسٹی انتظامیہ نے پروفیسر شاہ عالم پر کوئی کاروائی نہیں کی اور وہ اپنے عہدے یعنی صدر شعبہ بنے رہے اور آج بھی بنے ہوئے ہیں اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا یونیورسٹی انتظامیہ مذکورہ معاملہ میں کوئی سنجیدہ قدم اُٹھاتی ہے یا پھر یہ معاملہ بھی یونیورسٹی انتظامیہ کی سرد مہری کا شکار ہوجائے گا۔۔۔
---------------
ہندوستان سماچار / سید کامران علی گڑھ