

گرین کوریڈور بنا کر جگر اور دو گردے تین اسپتالوں تک پہنچائے گئے
اندور، 2 نومبر (ہ س)۔
مدھیہ پردیش کا اندور شہر اعضاء عطیہ کے شعبے میں ایک نیا ریکارڈ قائم کر رہا ہے۔ یہاں اتوار کے روز 65 واں گرین کوریڈور بنایا گیا۔ اندور ہائی کورٹ کی وکیل ابھجیتا راٹھور (38) کے برین ڈیڈ ہونے کے بعد اتوار کو ان کے اعضا عطیہ کئے گئے۔ اس کے لیے گرین کوریڈور بنا کر ان کا جگر اور دونوں گردے شہر کے تین اسپتالوں میں پہنچائے گئے۔ اس موقع پر جیوپیٹر اسپتال کا ماحول بے حد جذباتی تھا۔ ابھجیتا کے شوہر پروین راٹھور نے بیوی کو آخری بار منگل سوتر پہنا کر وداع کیا۔ اس کے بعد انہیں گارڈ آف آنر دیا گیا۔ ان کا جگر اور دونوں گردے تین دوسرے مریضوں میں پیوند کیے جائیں گے، جس سے ان تینوں مریضوں کو نئی زندگی ملے گی۔
در اصل اجین کی رہائشی خاتون وکیل ابھجیتا راٹھور کو پھیپھڑوں میں انفیکشن کی وجہ سے 25 اکتوبر کو اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ علاج کے دوران ان کے دماغ میں خون جم گیا، جس کے باعث ڈاکٹروں نے سنیچر کو انہیں دماغی طور پر مردہ قرار دیا تھا۔ ان کے برین ڈیڈ کے بعد اہل خانہ نے اعضا عطیہ کرنے کی خواہش ظاہر کی، جس کے بعد عطیہ اعضا کا عمل شروع کیا گیا۔
مسکان گروپ چیریٹیبل ٹرسٹ کے رضاکار جیتو بگانی اور سندیپن آریہ نے بتایا کہ اتوار کو گرین کوریڈور کے ذریعے ابھیجیتا کے جگر کو سی ایچ ایل اسپتال، ایک گردہ جوپیٹر اسپتال اور دوسرے کو چوئتھرام اسپتال بھیجا گیا، جہاں ان اعضاء کو دوسرے مریضوں میں ٹرانسپلانٹ کیا جارہا ہے۔ باقی اعضاء مختص کرنے کا عمل مکمل ہونے کے بعد دیگر اسپتالوں میں بھیجے جائیں گے۔ اس مقصد کے لیے نیشنل الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ اگر کسی اور اسپتال سے ڈیمانڈ ہوئی تو ہیلی کاپٹر کے ذریعے اعضاء کو دوسرے شہروں میں پہنچایا جائے گا۔
پبلک پراسیکیوٹر کے عہدے پر فائز بڑے بھائی ابھیجیت راٹھور نے بتایا کہ ان کی بہن ابھجیتا نے الیکٹرانکس اور انسٹرومنٹیشن میں انجینئرنگ کی تھی۔ انجینئرنگ کے بعد انہوں نے حمل کے دوران وکالت کی تعلیم حاصل کی اور ایل ایل بی کی ڈگری لی۔ اس کے بعد انہوں نے کریمنالوجی میں ایل ایل ایم کی ڈگری بھی حاصل کی۔ ابھجیتا نے بھائی کی مدد سے ضلع عدالت اور ہائی کورٹ میں وکالت کا آغاز کیا۔ اپنی ملنساری اور قانونی علم کی بدولت انہوں نے وکالت کے میدان میں منفرد شناخت بنائی۔ ان کے شوہر پروین راٹھور ریلوے کنٹریکٹر ہیں۔ خاندان میں بیٹی پرنکا (13) اور بیٹا ابھیرتن (5) ہیں۔ والد رتن سنگھ راٹھور ڈپٹی ڈائریکٹر، پبلک پراسیکیوٹر کے عہدے پر فائز رہے اور آل انڈیا ریجنل راٹھور مہا سبھا کے قومی صدر بھی رہے۔ والدہ گری بالا راٹھور ماہر تعلیم ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اندور میں پانچ سال قبل عطیہ اعضا کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ تب سے اب تک 65 مرتبہ گرین کوریڈور بنائے جا چکے ہیں۔ اس کے ذریعے کئی لوگوں کو نئی زندگی مل چکی ہے۔ اعضا کے عطیے کے تئیں لوگوں میں بیداری پیدا ہوئی ہے اور جن خاندانوں کے کسی رکن کی موت دماغی موت کی صورت میں ہوتی ہے، ان کے لواحقین اعضا عطیہ کے لیے اندور کے مسکان گروپ سے رابطہ کرتے ہیں۔ اس کے بعد عطیہ اعضا کا عمل شروع ہوتا ہے اور برین ڈیڈ مریض کے جو اعضا کام کر رہے ہوتے ہیں، انہیں دوسرے ضرورت مند مریضوں میں پیوند کیا جاتا ہے۔ ادھر، ریاستی حکومت نے عطیہ اعضا کو فروغ دینے کے مقصد سے عطیہ دہندگان کی سرکاری اعزاز کے ساتھ آخری رسومات ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی کے تحت انہیں گارڈ آف آنر دے کر سرکاری اعزاز کے ساتھ آخری وداعی دی جاتی ہے۔
ہندوستھان سماچار
---------------
ہندوستان سماچار / انظر حسن