
نئی دہلی، 17 نومبر (ہ س)۔ دہلی کی پٹیالہ ہاو¿س کورٹ نے ٹیرر فنڈنگ (دہشت گردی کی مالی معاونت) کے ملزم ممبر پارلیمنٹ انجینئر رشید کو دسمبر میں ہونے والے پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں شرکت کی اجازت دینے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کو نوٹس جاری کیا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ نے کیس کی اگلی سماعت 21 نومبر کو کرنے کا حکم دیا۔
اس سے قبل عدالت نے انجینئر رشید کو ستمبر میں ہونے والے نائب صدر کے انتخاب میں ووٹ ڈالنے کی اجازت دی تھی۔ اس کے علاوہ، عدالت نے انجینئررشید کو 24 جولائی سے 4 اگست تک پارلیمنٹ کے اجلاس میں حصہ لینے کی اجازت دی۔ انجینئر رشید نے جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کو تقریباً 100,000 ووٹوں سے شکست دے کر 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔ انجینئر رشید کو این آئی اے نے 2016 میں گرفتار کیا تھا۔
پٹیالہ ہاوس کورٹ نے 16 مارچ 2022 کو انجینئر رشید کے علاوہ حافظ سعید، سید صلاح الدین، یاسین ملک، شبیر شاہ اور مسرت عالم، ظہور احمد وتالی، بٹا کراٹے، آفتاب احمد شاہ، اوتار احمد شاہ، نعیم خان، بشیر احمدبٹعرف پیر سیف اللہ سمیت دیگر ملزمان کے خلاف الزامات عائد کرنے کا حکم دیا تھا۔ این آئی اے کے مطابق لشکر طیبہ، حزب المجاہدین، جے کے ایل ایف اور جیش محمد جیسی تنظیموں نے پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے تعاون سے جموں و کشمیر میں عام شہریوں اور سیکورٹی فورسز کے خلاف حملے اور تشدد کیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس 1993 میں علیحدگی پسند سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے قائم کی گئی تھی۔
این آئی اے کے مطابق حافظ سعید نے حریت کانفرنس کے لیڈروں کے ساتھ مل کر دہشت گردانہ سرگرمیوں کو انجام دینے کے لیے حوالا اور دیگر چینلز کے ذریعے فنڈز جمع کیے تھے۔ انہوں نے اس رقم کا استعمال وادی میں بدامنی پھیلانے، سیکورٹی فورسز پر حملہ کرنے، اسکولوں کو جلانے اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا۔ وزارت داخلہ کی معلومات کے بعد، این آئی اے نے تعزیرات ہند کی دفعہ 120بی، 121اور 121اے اور یو اے پی اے کی دفعہ 13، 16، 17، 18، 20، 38، 39، اور 40 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
ہندوستھا ن سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد