
مفتی اعظم ہند حضرت مولانا مفتی محمد کفایت اللہ پر دو روزہ قومی سیمینار،21-22نومبر کو نئی دہلی میں ہو گانئی دہلی،18نومبر(ہ س)۔ بسلسلہ صد سالہ تقریبات جمعیة علماءہند ، ممتاز عالم دین، جنگ آزادی کے عظیم رہنما اور جمعیة علماءہند کے بانی و سابق صدر مفتی اعظم ہند حضرت مولانا مفتی محمد کفایت اللہ? کی حیات و خدمات پر دو روزہ قومی سیمینار21-22 نومبر 2025کو نئی دہلی میں منعقد ہوگا۔جمعیة علماءہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمد حکیم الدین قاسمی نے میڈیا کو بتایا کہ صدر جمعیةعلماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی دعوت پر اس سیمینار میں ممتاز علمی ، ادبی وسماجی شخصیات کی شرکت متوقع ہے۔ انھوں نے بتایا کہ سیمینار کی پہلی دو نشستیں 21 نومبر کی شام بعد نمازِ مغرب جمعیة کے مرکزی دفتر مدنی ہال میں منعقد ہوں گی ،جب کہ آخری دو نشستیں 22 نومبر کو ماو¿ لنکر آڈیٹوریم، کانسٹی ٹیوشن کلب آف انڈیا، نئی دہلی میں ہوںگی۔ سیمینار میں حضرت مفتی اعظم کی علمی، سیاسی اور ملی خدمات پر پچاس سے زائد تحقیقی مقالات پیش کیے جائیں گے۔ واضح ہو کہ اس سے قبل جمعیة علماءہند کی سات ممتاز شخصیات پر چار بڑے قومی سیمینار منعقد کرچکی ہے۔
مولانا حکیم الدین قاسمی نے بتایا کہ مولانا مفتی محمد کفایت اللہ شاہ جہاں پوری ثم دہلوی جمعی علمائ ہند کے بانی مبانی اور اولین عارضی صدر تھے۔ مالٹا کی قید سے واپسی کے بعد عظیم مجاہد آزادی حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی? کو جمعی? علمائ ہند کا مستقل صدر اول منتخب کیا گیا ، لیکن حضرت شیخ الہند کچھ دنوں کے بعد ہی وصال فرماگئے۔ آپ کے وصال کے بعد حضرت مفتی محمد کفایت اللہ ?مسلسل بیس سالوں تک جمعی? کے صدررہے۔آج جمعیۃ علمائ ہند کی جو مضبوط بنیادیں ہیں وہ ان کی قربانیوں اور حکیمانہ جدوجہد کا نتیجہ ہیں۔ پورے ملک اور برما تک کے گوشہ نشین علمائ کو تلاش کر کے ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا، مختلف سیاسی قائدین سے روابط پیدا کرنا، تنظیمی ڈھانچہ تیار کرنا اور وسائل کی فراہمی کو یقینی بنانا،یہ سب مفتی اعظم ہند کی دور اندیشی، تدبر اور غیر معمولی محنت کا نتیجہ تھا۔ان کی بے لوث خدمات اور جہدِ مسلسل نے جمعیۃ علمائ ہند کو ایک مضبوط قومی ادارہ بنایا، جس کا فیض آج بھی جاری ہے۔انھوں نے بتایا کہ حضرت مفتی محمد کفایت اللہ تحریکِ آزادی کی مختلف قومی تحریکات میں فعال رہے۔ انہوںنے تحریکِ ستیہ گرہ ، تحریکِ سول نافرمانی (1930 و بعدہ)، سائمن کمیشن (1927) کے خلاف ملک گیر احتجاج، اور ہندوستان چھوڑ و تحریک (1942) میں نمایاں کردار ادا کیا۔اپنی سیاسی زندگی میں آپ کو دو مرتبہ قید و بند کی سختیاں برداشت کرنا پڑیں ،مگر عزم و استقلال میں کبھی کمی نہیں آئی۔اس موقع پر مولانا محمد حکیم الدین قاسمی نے اہل دہلی سے بالخصوص اپیل کی ہے کہ وہ ماولنکر ہال میں ہونے والے اس تاریخی لمحہ کا گواہ بنیں اور پروگرام میں ضرور شرکت فرمائیں۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Md Owais Owais