
نئی دہلی، 18 نومبر (ہ س)۔ دہلی کی پٹیالہ ہاو¿س کورٹ نے لال قلعہ دھماکہ کیس کے ملزم اور خودکش حملہ آور ڈاکٹر عمر نبی کے ساتھی جسیر بلال وانی عرف دانش کو 10 دن کے لیے قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) کی تحویل میں دے دیا ہے۔ این آئی اے نے دانش کو سری نگر سے گرفتار کیا۔ لال قلعہ دھماکہ کیس میں یہ دوسری گرفتاری ہے۔ کمرہ عدالت میں ملزمان اور سیکیورٹی اہلکاروں کے علاوہ کسی کو جانے کی اجازت نہیں تھی۔ این آئی اے کے مطابق دانش نے ڈرون میں تکنیکی تبدیلیاں کیں اور کار بم دھماکے سے قبل ایک راکٹ کو اسمبل کرنے کی کوشش کی۔ این آئی اے کے مطابق دانش نے عمر ان نبی کے ساتھ مل کر پوری سازش کو انجام دینے میں کلیدی رول ادا کیا تھا۔
این آئی اے کے مطابق، دانش جو کہ پولیٹیکل سائنس کے گریجویٹ ہیں، کو عمر نے خودکش بمبار بننے کے لیے برین واش کیا تھا۔ انہوں نے اکتوبر 2024 میں کولگام کی ایک مسجد میں ڈاکٹر ماڈیول سے ملنے پر اتفاق کیا، جہاں سے انہیں فرید آباد، ہریانہ میں الفلاح یونیورسٹی میں قیام کے لیے لے جایا گیا۔ دانش کو پہلے جموں و کشمیر پولیس نے حراست میں لیا تھا اور پوچھ گچھ کے دوران اس نے انکشاف کیا کہ ماڈیول کے دیگر ارکان اسے کالعدم جیش محمد کے لیے اوور گراو¿نڈ ورکر (او جی ڈبلیو) بننا چاہتے تھے، جبکہ عمر کئی مہینوں سے اسے خودکش بمبار بننے کے لیے برین واش کر رہا تھا۔ این آئی اے کے مطابق، عمر کی کوشش اس سال اپریل میں ناکام ہو گئی جب دانش نے اپنی خراب مالی حالت اور اسلام کے نظریے کا حوالہ دیتے ہوئے انکار کر دیا کہ خودکشی غلط ہے۔
قبل ازیں عدالت نے اس معاملے میں گرفتار ملزم عامر رشید علی کو 10 دن کے لیے این آئی اے کی تحویل میں بھیج دیا تھا۔ عامر رشید علی کو این آئی اے نے 16 نومبر کو گرفتار کیا تھا۔ لال قلعہ دھماکہ کیس میں این آئی اے کے ذریعہ عامر کی یہ پہلی گرفتاری تھی۔ عامر راشد علی پر الزام ہے کہ اس نے مرکزی ملزم عمر کی گاڑی حاصل کرنے میں مدد کی۔ آپ کو بتا دیں کہ 10 نومبر کو لال قلعہ کے قریب ایک آئی10 کار میں دھماکہ ہوا تھا۔ یہ گاڑی عامر رشید علی کے نام پر تھی۔ اس دھماکے میں 13 افراد ہلاک اور 32 زخمی ہوئے تھے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan