سرحدوں سے پرے ہیں انسانی جذبات : رحمت النسا اے
شعبہ خواتین ، جماعت اسلامی ہند کی جانب سے قومی سمپوزیم کا انعقادنئی دہلی،18نومبر(ہ س)۔ جماعت اسلامی ہند کے شعبہ خواتین کے زیر اہتمام’سرحدوں سے پرے انسانیت: ایک بہتر معاشرے کی جانب قدم‘ کے عنوان سے ایک قومی آن لائن ویبنار کا انعقاد کیا گیا۔ براہِ ر
سرحدوں سے پرے ہیں انسانی جذبات : رحمت النسا اے


شعبہ خواتین ، جماعت اسلامی ہند کی جانب سے قومی سمپوزیم کا انعقادنئی دہلی،18نومبر(ہ س)۔

جماعت اسلامی ہند کے شعبہ خواتین کے زیر اہتمام’سرحدوں سے پرے انسانیت: ایک بہتر معاشرے کی جانب قدم‘ کے عنوان سے ایک قومی آن لائن ویبنار کا انعقاد کیا گیا۔ براہِ راست نشر ہونے والے اس ویبنار میں ملک کے مختلف شعبہ? زندگی سے تعلق رکھنے والی خواتین نے آج کے جدید معاشرے میں ہمدردی، جذباتی روابط اور انسانی ذمہ داریوں پر اپنے خیالات پیش کئے۔

سمپوزیم کا بنیادی موضوع انسانی تعلقات کی ازسر نو تعمیر تھا۔ معاشرے میں بڑھتی ہوئی تقسیم اور انتشار کے مسئلے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ جماعت اسلامی ہند کی قومی سکریٹری رحمت النساءاے نے اپنے صدارتی خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ آنے والی ’حقوقِ ہمسائیگی‘ مہم کا مقصد ہمدردی کو زندہ کرنا، لوگوں کے درمیان بڑھتی ہوئی دوریوں کو کم کرنا اور انسانیت کو بطور عملی سماجی قدر کے از سر نو بحال کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی مقصد کے تحت یہ سمپوزیم منعقد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی سرد مہری اور بے حسی آج کے سماج کا اہم ترین مسئلہ بن گئی ہے۔ آپسی روابط میں مضبوطی اور ہم آہنگ معاشرے کے لیے ناگزیر ہے۔ رحمت النسائ اے نے اس بات کو دہرا یا کہ’حقوق ہمسائیگی‘ مہم کا اصل مقصد معاشرے میں اعتماد، سمجھ بوجھ اور ہمدردی کو بحال کرنا ہے۔ سمپوزیم نے ایک واضح اور مضبوط پیغام دیا کہ انسانیت کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ ہمدردی، مہربانی اور جذباتی ربط ایک بہتر مستقبل کی بنیاد ہیں اور انہیں پروان چڑھانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی ہند 21 تا 30 نومبر پورے ملک میں ’ حقوق ہم سایہ مہم ‘ منا رہی ہے۔شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے جماعت اسلامی وجئے واڑہ کی مقامی صدر قنیتہ سلمیٰ نے موضوع کا تعارف کرایا۔ انہوں نے بتایا کہ جدید شہری طرزِ زندگی نے لوگوں کے درمیان مصنوعی دیواریں کھڑی کر دی ہیں۔ بے شمار ورچوئل رابطوں کے باوجود آج کا انسان اپنے آس پاس کے افراد کی ضروریات، احساسات اور ان کے مسائل سے بے خبر ہوتا جا رہا ہے۔اسپیس کڈز انڈیا کی بانی و سی ای او ڈاکٹر سریمتی کیسن نے خلائی سائنس کے میدان سے ایک تازہ نقط? نظر پیش کیا۔ انہوں نے ایرو اسپیس سیکٹر میں خواتین کی کمی کی جانب توجہ دلائی اور ’مشن سیٹلائٹ اسپیس کرافٹ‘ جیسے عالمی منصوبوں کا ذکر کیا، جہاں 108 ممالک کے بچے مذہب و نسل کی تفریق کے بغیر مل کر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جغرافیائی سرحدیں ملکوں کو تقسیم کرتی ہیں مگر انسان کے دلوں میں کشادگی اور وسیع النظری ہونی چاہئے۔ معروف سماجی کارکن، ماہر تعلیم، مصنفہ اور شاعرہ فریدہ رحمت اللہ خان نے انسان کی فطری ضروریات ، قربت اور اجتماعیت کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے جواہر لال نہرو کے اس وڑن کا حوالہ دیا جس میں قوم کو مذہب اور ذات پات سے بالاتر ہو کر انسانیت کی بنیاد پر متحد ہونے کا پیغام دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سماج کے حاشیے پر زندگی گزارنے والوں کے لیے خوراک، صاف پانی اور رہائش جیسی بنیادی ضروریات فراہم کرنا ہر معاشرے کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔قومی ایوارڈ یافتہ، گولڈ میڈلسٹ اور کونسلر ڈاکٹر سورنا فونسیکا انتاو¿ نے ذاتی تعلقات میں خلوص پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔ صرف ایک مسکراہٹ، چند میٹھے بول اور ہمدردی کسی پریشان دل کو سکون دے سکتی ہے۔ انہوں نے لوگوں کو ترغیب دی کہ روزانہ کم از کم ایک گھنٹہ ایسے اعمال کے لیے مختص کریں جو معاشرے میں خوشی اور بہتری کا سبب بن سکیں۔لائف الائنمنٹ کوچ، مصنفہ اور ٹیڈ ایکس اسپیکر سواتی تیواری نے نفسیاتی تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بامعنی سماجی تبدیلی کا آغاز فرد کی اپنی ذات سے ہوتا ہے۔ جب دل نرم ہو جائیں اور گھر کی سطح پر رویے بہتر ہوں تو وسیع تر معاشرہ خود بخود وجود میں آ جاتا ہے۔شعبہ خواتین جماعت اسلامی ہند کی مجلس عاملہ کی رکن اور بورڈ آف اِنوویٹو ایجوکیشن گوا کی سیکریٹری میناز بانو نے خاندانوں اور مختلف سماجوں کے درمیان بڑھتی ہوئی جذباتی دوریوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جسمانی دیواریں تو ہمیشہ موجود رہی ہیں، مگر آج دلوں نے بھی اپنے اندر فاصلے بڑھا لیے ہیں۔ غزہ جیسے عالمی سانحات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انسانی ہمدردی کو علاقائی حدود سے بالاتر ہونا چاہیے اور کسی بھی انسان کا دکھ پوری انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ دینے والا ہونا چاہیے۔ جلسے کے اختتام پر مرکزی مشاورتی کمیٹی کی رکن فاخرہ تبسم نے تمام مقررین کے قیمتی خیالات پر شکریہ ادا کیا۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Md Owais Owais


 rajesh pande