
کانگریس کا راج ٹھاکرے کے نظریے سے فاصلہ برقرار، ایم این ایس پر خوف و بے اطمینانی پھیلانے کا الزام
ممبئی،
18 نومبر (ہ س)۔ کانگریس کے سرکردہ رہنما اور ترجمان سچن ساونت نے منگل کو کہا کہ
پارٹی راج ٹھاکرے کی نظریاتی سمت کو کسی طور بھی قبول نہیں کرتی اور نہ ہی اس سوچ
کی توثیق کی جا سکتی ہے جس کے بارے میں کانگریس کا دعویٰ ہے کہ اس نے گذشتہ چند
برسوں میں خوف اور عدم تحفظ کے احساسات کو ہوا دی ہے۔ ان کے مطابق مہاراشٹر
نونرمان سینا کی سرگرمیوں نے مراٹھی فخر کے نام پر ایسا ماحول پیدا کیا جس کے ذریعے
شہریوں میں بے چینی بڑھی۔
ساونت
نے یہ بھی کہا کہ مراٹھی شناخت کے نام پر جو اقدامات کیے گئے، ان میں کئی واقعات
تشدد اور جارحانہ طرزِ عمل سے جڑے دکھائی دیے اور کانگریس ایسی سیاست کی حمایت نہیں
کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو ڈرانا یا کسی زبان یا خطے کی بنیاد پر برتری
جتانا جمہوری اصولوں سے متصادم ہے، اس لیے پارٹی ایم این ایس کی نظریاتی روش سے
مکمل اختلاف رکھتی ہے۔
دریں
اثنا، کانگریس نے ایک بار پھر اس پالیسی کا اعادہ کیا ہے کہ ممبئی میونسپل کارپوریشن
کے آئندہ انتخابات پارٹی خود اپنے طور پر لڑے گی۔ ممبئی کانگریس کی صدر ورشا گائیکواڑ
نے پہلے ہی واضح کیا تھا کہ ممبئی کے شہری اور مقامی کانگریسی کارکن دونوں یہی
چاہتے ہیں کہ پارٹی تنہا میدان میں اترے اور اسی بنیاد پر پارٹی نے آزادانہ الیکشن
لڑنے کا اصولی فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریاستی سطح پر موجود
اتحادیوں کو فیصلے سے باخبر رکھا جائے گا۔
ادھر سیاسی
حلقوں میں اس بات پر قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ شیو سینا (ٹھاکرے گروپ) اور ایم این
ایس ممکنہ طور پر بی ایم سی انتخابات کے لیے کسی نئے اتحاد کی طرف بڑھ سکتے ہیں،
اگرچہ اس سلسلے میں کوئی باضابطہ اعلان سامنے نہیں آیا۔ ان خبروں نے یہ سوال بھی
جنم دیا کہ کیا ایم این ایس کو مہا وکاس اگھاڑی کے دائرے میں شامل کیا جائے گا،
اگر ٹھاکرے گروپ اس کے ساتھ اتحاد کرتا ہے۔ تاہم کانگریس نے دو ٹوک طور پر واضح کیا
ہے کہ پارٹی ابتدا سے ہی ایم این ایس کے اتحاد میں شامل ہونے کی مخالف رہی ہے اور یہ
مخالفت بدستور برقرار رہے گی۔
ہندوستھان
سماچار
--------------------
ہندوستان سماچار / جاوید این اے