
نئی دہلی، 18 نومبر (ہ س)۔ ملک میں اب تک الیکٹرانک چپس والے 80 لاکھ سے زیادہ پاسپورٹ جاری کیے جا چکے ہیں اور 2035 تک ملک کے تمام پاسپورٹ ای -پاسپورٹ میں تبدیل ہو جائیں گے۔
وزارت خارجہ کے ذرائع کے مطابق گزشتہ سال پاسپورٹ سیوا پروگرام 2.0 کے تحت ملک میں 80 لاکھ سے زیادہ ای- پاسپورٹ جاری کیے جا چکے ہیں، جب کہ بیرون ملک ہندوستانی سفارت خانوں اور تجارتی مشنوں کے ذریعے 62,000 سے زیادہ ای- پاسپورٹ جاری کیے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ای- پاسپورٹ کا تعارف وزارت کے لیے ایک اور اہم سنگ میل ہے۔ مستقبل میں، تمام نئے جاری کردہ پاسپورٹ ای- پاسپورٹ ہوں گے، جبکہ موجودہ نان الیکٹرانک پاسپورٹ ان کی میعاد ختم ہونے تک مو¿ثر رہیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 2035 تک ملک کے تمام پاسپورٹ ای- پاسپورٹ میں تبدیل ہو جائیں گے۔ ای- پاسپورٹ کے حوالے سے غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کی جانب سے منظور شدہ پاسپورٹ اصلاحات کے تحت دنیا کے سو سے زائد ممالک میں ای -پاسپورٹ جاری کیے جا رہے ہیں اور بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر امیگریشن جانچ میں بھی پاسپورٹ میں موجود چپ کے ذریعے چند سیکنڈ میں باآسانی ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے امیگریشن جانچ میں لمبی قطاریں اب نہیں لگ رہی ہیں اور لوگوں کی آمدورفت آسان ہو گئی ہے۔پی ایس پی 2.0 کو 26 مئی 2025 کو ، گلوبل پاسپورٹ سیوا پروگرام (جی پی پی ) 2.0 کو 28 اکتوبر 2025 کو دنیا بھر میں ہندوستانی سفارت خانوں اور قونصل خانوں میں شروع کیا گیا تھا۔
پاسپورٹ سیوا پروگرام 2.0 کے بارے میں، ذرائع نے بتایا کہ اس پروگرام کو پورے ہندوستان کے تمام 37 پاسپورٹ دفاتر میں، ان کے متعلقہ 93 پاسپورٹ سیوا کیندرز (پی ایس کے ) اور 450 پوسٹ آفس پاسپورٹ سیوا کیندرز (پی او پی ایس کے) کے ساتھ کامیابی کے ساتھ نافذ کیا گیا ہے۔ پاسپورٹ سیوا پروگرام ورژن 2.0 ایک ڈیجیٹل طور پر مربوط ماحولیاتی نظام بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جو پاسپورٹ خدمات میں شامل تمام شراکت داروں کو جوڑتا ہے، جس میں کارکردگی، شفافیت اور صارف کی سہولت پر توجہ دی جاتی ہے۔ اے آئی سے چلنے والی چیٹ اور وائس بوٹس کے ذریعے، شہری درخواستیں بھرتے وقت یا پاسپورٹ سے متعلق شکایات کے ساتھ مدد تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ نئی اور بہتر پاسپورٹ ویب سائٹ اور موبائل ایپ آٹو فل فارمز، آسان دستاویز اپ لوڈ، اور یو پی آئی یاکیو آر کوڈز کا استعمال کرتے ہوئے آسان آن لائن ادائیگیوں جیسی خصوصیات کے ذریعے صارف کو بہتر تجربہ فراہم کرتی ہے۔
ای -پاسپورٹ کے حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ یہ ایک ہائبرڈ پاسپورٹ ہے جس میں کاغذ اور الیکٹرانک دونوں عناصر کو یکجا کیا گیا ہے۔ نقصان یا چوری کی صورت میں غلط استعمال کے امکان کو ختم کرنے کے لیے متعدد تکنیکی اپ گریڈ کیے گئے ہیں۔ اس میں ایک ایمبیڈڈ ریڈیو فریکوئنسی آئیڈنٹیفکیشن (آر ایف آئی ڈی ) چپ اور ایک اینٹینا ہے، جو بین الاقوامی سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کے معیارات کے مطابق ہولڈر کے ڈیٹا کو محفوظ اور محفوظ کرتا ہے۔ ڈیٹا پیج پر چھپی ہوئی اہم معلومات کو بھی چپ پر الیکٹرانک طریقے سے محفوظ کیا جاتا ہے، جس سے سیکورٹی اور تصدیق زیادہ محفوظ ہوجاتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ای- پاسپورٹ کا آغاز بین الاقوامی معیارات پر پورا اترنے اور تمام ہندوستانی پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے تیز تر، زیادہ محفوظ اور بغیر کسی رکاوٹ کے سفر کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ہندوستانی حکومت کے عزم کی تصدیق کرتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ذرائع نے بتایا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی ) کا استعمال کرتے ہوئے پرانے پاسپورٹ سے بائیو میٹرک ڈیٹا نکالا جائے گا اور نئے ڈیٹا سے میچ کیا جائے گا۔ یہ مو¿ثر طریقے سے ایک فرد کے متعدد پاسپورٹوں پر دھوکہ دہی سے روکے گا۔ انہوں نے یہ امکان بھی ظاہر کیا کہ مستقبل میں ای- پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے امیگریشن کی جانچ صرف فنگر پرنٹس کے ذریعے کی جائے گی۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / محمد شہزاد