
کانگریس نے سنگین الزامات عائد کئے
بھوپال، 18 نومبر (ہ س)۔
مدھیہ پردیش کے دارالحکومت بھوپال میں ووٹر لسٹ سے متعلق ایک حیران کن معاملہ سامنے آیا ہے، جہاں محض 800 مربع فٹ کے ایک چھوٹے سے مکان میں 108 ووٹروں کے نام درج پائے گئے ہیں۔ اس انکشاف کے بعد سیاسی ہلچل مچ گئی ہے۔ کانگریس نے اس واقعے کو انتخابی عمل میں سنگین بدعنوانی قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی کی سرکار منظم طریقے سے ووٹر لسٹ میں فرضی نام شامل کروا رہی ہے تاکہ انتخابی نتائج پر اثر ڈالا جا سکے۔ کانگریس رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ ایک بڑی انتخابی بے ضابطگی کی مثال ہے، جس کی فوری اور شفاف تحقیقات ضروری ہیں۔
موقع پر پہنچے کانگریس لیڈر منوج شکلا نے اسے ووٹ چوری کی سوچی سمجھی کوشش بتاتے ہوئے بی جے پی پر سنگین الزامات لگائے۔ بی ایل او دنیشا کُشواہا نے موقع پر یہ تسلیم کیا کہ گھر میں صرف 4 لوگ رہتے ہیں اور 108 نام درج ہونا غلط ہے۔ ادھر، معاملے پر کارروائی کی بات کرتے ہوئے ایس ڈی ایم اور ایس آئی آر افسر بھوون گپتا نے کہا کہ شکایت ملتے ہی تحصیلدار کو فوری طور پر تحقیقات کے احکام دے دیے گئے ہیں۔
کانگریس کا الزام ہے کہ اقلیتی علاقوں میں ووٹروں کو 2 کی جگہ صرف 1 سروے فارم دیا جا رہا ہے۔ بوتھ نمبر 15 کی بی ایل او انجو منڈارئے بی جے پی دفتر کے پاس بیٹھ کر فارم بانٹتی ہوئی ملیں، جس پر کانگریس نے سخت احتجاج درج کرایا۔ منوج شکلا کا دعویٰ ہے کہ اقلیتی ووٹروں کے نام جان بوجھ کر فہرست سے نکالے جا رہے ہیں، یہ جمہوری عمل کے ساتھ مذاق ہے۔ منوج شکلا نے ضلع انتخابی افسر کوشلیندر وکرم سنگھ کو تحریری شکایت دے کر پورے معاملے میں اعلیٰ سطحی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ کانگریس نے مرکزی انتخابی کمیشن سے بھی ٹیم بھیج کر جانچ کرانے کی مانگ کی ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / انظر حسن