
بیروت،17نومبر(ہ س)۔لبنان کی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر الیاس بو صعب نے کہا ہے کہ اسرائیل ابھی تک جنگ بندی اور قرارداد 1701 کو تسلیم نہیں کرتا۔ قرارداد 1701 نے 2006 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان شروع ہونے والے تنازع کو ختم کیا تھا اور 27 نومبر 2024 کو فریقین کے درمیان طے پانے والی جنگ بندی کی بنیاد فراہم کی تھی۔انہوں نے العربیہ/الحدث سے گفتگو میں بتایا کہ اسرائیل شہری علاقوں پر اس بہانے سے حملے کرتا ہے کہ وہاں ہتھیار موجود ہیں، حالانکہ کچھ مقامات پر ہتھیار موجود نہیں تھے۔ بو صعب نے مزید کہا کہ لبنانی فوج جنوبی لبنان میں غیر معمولی کوششیں کر رہی ہے۔
لبنان کے پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر نے می?انزم کمیٹی سے جو اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کی نگرانی کرتی ہے ... مطالبہ کیا کہ وہ حزب اللہ کے ہتھیار کے حوالے سے حاصل ہونے والے نتائج کی رپورٹ پیش کرے۔ انہوں نے کہا مجھے نہیں لگتا کہ سلامتی کونسل اسرائیل پر کچھ مسلط کر سکے گی۔بو صعب نے مزید کہا کہ ہم 'میکانزم' کی جانب سے لبنانی فوج کی کارکردگی کے بارے میں کوئی بیانات نہیں دیکھتے۔ انھوں نے واضح کیا کہ اسرائیل جنگ بندی کی نگرانی کرنے والی کمیٹی کو تسلیم نہیں کرتا۔لبنانی فوج اور یونفیل فورس اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہیں کہ 27 نومبر 2024 کو اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان طے پانے والی جنگ بندی برقرار رہے، جو ایک سالہ جنگ کے بعد ہوئی تھی۔یاد رہے کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان امریکی و فرانسیسی ثالثی میں طے شدہ معاہدے کے تحت ہتھیار صرف ریاست کے پاس رہیں گے، حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان لڑائی بند ہو گی اور حزب اللہ دریائے لیطانی کے شمال تک واپس چلی جائے گی۔
معاہدے میں یہ بھی طے پایا کہ اسرائیلی فوج ان علاقوں سے واپس چلی جائے جو جنگ کے دوران اس نے قبضے میں لیے تھے۔ تاہم اسرائیلی فوج اب بھی سرحدی علاقوں کے پانچ سے زائد مقامات پر موجود ہے۔لبنان اسرائیل پر الزام لگاتا ہے کہ وہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہا ہے، شہری علاقوں پر حملے کر رہا ہے اور اس نے اپنی افواج لبنان کی زمینوں پر رکھی ہوئی ہے۔اگست میں امریکی دباو¿ پر لبنانی حکومت نے حزب اللہ سے ہتھیار واپس لینے کا فیصلہ کیا اور فوج نے ہتھیار واپس لینے کے لیے پانچ مرحلوں پر مشتمل منصوبہ بنایا، جسے حزب اللہ نے مسترد کر دیا۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan