اسرائیل غزہ کے متعلق امریکی تجویز قبول کرنے کیلئے تیار : اسرائیلی عہدے دار
تل ابیب،17نومبر(ہ س)۔ایک اسرائیلی عہدے دار نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کے مستقبل سے متعلق امریکی تجویز کی منظوری کا راستہ اب ہموار ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی تجویز سے ’فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ‘ سے متعلق عبارت نکالنے کے امکانات بہت کم ہیں۔ یہ
اسرائیل غزہ کے متعلق امریکی تجویز قبول کرنے کیلئے تیار : اسرائیلی عہدے دار


تل ابیب،17نومبر(ہ س)۔ایک اسرائیلی عہدے دار نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کے مستقبل سے متعلق امریکی تجویز کی منظوری کا راستہ اب ہموار ہو گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی تجویز سے ’فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ‘ سے متعلق عبارت نکالنے کے امکانات بہت کم ہیں۔ یہ بات اتوار کو اسرائیلی اخبار’اسرائیل ہیوم‘ نے بتائی۔عہدے دار نے واضح کیا کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ جس قرارداد کو آگے بڑھا رہا ہے، وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 20 نکاتی منصوبہ بندی اور غزہ کے لیے ان کے (جنگ کے) اگلے روز کی حکمتِ عملی پر مبنی ہے ... توقع ہے کہ اس قرارداد کی منظوری پیر کے روز ہو جائے گی۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب پیر کو سلامتی کونسل میں غزہ پر ایک امریکی مسودہ قرارداد پر ووٹنگ ہونا ہے، جس میں مستقبل میں فلسطینی ریاست کے قیام کے امکان کا ذکر کیا گیا ہے۔پچھلے مسودوں کے برعکس اس نئے مسودے میں ... جو غزہ کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کو اپناتا ہے ... مستقبل میں ایک ممکنہ فلسطینی ریاست کا حوالہ شامل ہے، جس کی اسرائیلی حکومت برسوں سے سخت مخالفت کرتی آئی ہے۔امریکی مسودہ قرارداد ٹرمپ کے اس منصوبے کی حمایت کرتا ہے جس کے نتیجے میں 10 اکتوبر کو غزہ میں دو سالہ جنگ کے بعد جنگ بندی عمل میں آئی تھی۔ یہ بات فرانس پریس نیوز ایجنسی نے بتائی۔مسودہ یہ بھی تجویز کرتا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بین الاقوامی استحکام فورس تعینات کی جا سکتی ہے اور ایک امن کونسل ... جس کی سربراہی ٹرمپ کریں گے ... اسےغزہ کا عارضی انتظام 31 دسمبر 2027 تک چلانے کا اختیار دیا جا سکتا ہے۔

اگر سلامتی کونسل یہ قرارداد منظور کر لیتی ہے تو یہ عملاً اس امریکی حمایت یافتہ معاہدے کے دوسرے مرحلے کی شروعات ہو گی، جو گزشتہ مہینے طے پایا تھا۔ اس معاہدے کے نتیجے میں 2023 میں 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہونے والی دو سالہ جنگ کے خاتمے پر جنگ بندی ہوئی تھی۔گزشتہ ماہ ٹرمپ نے غزہ کے بارے میں 20 نکاتی منصوبہ پیش کیا تھا، جس میں علاقے کو غیر مسلح کرنے، اس کی حکمرانی ایک بین الاقوامی نگرانی کے تحت عارضی ٹیکنوکریٹ کمیٹی کے سپرد کرنے، اس کی تعمیرِ نو اور اسرائیلی افواج کے تدریجی انخلا کی تجاویز شامل تھیں۔دوسری جانب حماس تنظیم نے کہا ہے کہ ہتھیار ڈالنے کا معاملہ پیچیدہ ہے اور اس پر کسی فلسطینی اتفاقِ رائے کی ضرورت ہو گی۔

ہندوستھان سماچار

ہندوستان سماچار / Mohammad Khan


 rajesh pande