
لندن،16نومبر(ہ س)۔برطانیہ نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ وہ جدید دور میں اپنی پناہ گزین پالیسیوں میں سب سے بڑی جامع اصلاحات متعارف کرانے جا رہا ہے، جو ڈنمارک کے سخت ماڈل سے متاثر ہیں ... وہی ماڈل جسے یورپ میں سب سے سخت سمجھا جاتا ہے اور جس پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے شدید تنقید کی ہے۔لیبر پارٹی کی حکومت خاص طور پر فرانس سے چھوٹی کشتیوں کے ذریعے ہونے والی غیر قانونی آمد کو روکنے کے لیے اپنی امیگریشن پالیسی سخت کر رہی ہے۔ یہ اقدام اس لیے کیا جا رہا ہے تاکہ ملک میں Reform UK پارٹی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا مقابلہ کیا جا سکے جو ہجرت کے معاملے کو سیاسی بحث کا مرکزی موضوع بنا چکی ہے۔ اس پارٹی نے لیبر حکومت کو زیادہ سخت موقف اپنانے پر مجبور کیا ہے۔برطانوی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کے لیے دستیاب حفاظتی مراعات میں نمایاں کمی کرے گی اور پناہ کے درخواست گزاروں کو ملنے والی کئی سماجی سہولتوں کو بھی محدود کرے گی، جو فی الحال انہیں از خود حاصل ہوتی ہیں۔ یہ سب پناہ کے نظام میں مجوزہ ترمیم کا حصہ ہے۔
اس اعلان کا پس منظر یہ ہے کہ وزیرِاعظم کیئر اسٹامر کو غیر قانونی ہجرت پر قابو پانے کے لیے بڑھتے ہوئے دباو¿ کا سامنا ہے، خاص طور پر اس وقت جب انتہائی دائیں بازو کی حمایت میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔برطانوی وزیرِ داخلہ شبانہ محمود نے اپنے بیان میں کہا میں پناہ کے درخواست گزاروں کے لیے برطانیہ کے سنہری ٹکٹ کا اختتام کرنے جا رہی ہوں۔فی الحال پناہ گزینوں کو پانچ سال تک برطانیہ میں رہنے کا حق حاصل ہوتا ہے، جس کے بعد وہ مستقل رہائش اور پھر شہریت کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔مگر وزارتِ داخلہ کے مطابق اب یہ مدت کم کر کے صرف 30 ماہ کر دی جائے گی۔ اس کے علاوہ یہ “حفاظتی مدت” باقاعدہ نظرِ ثانی کے تحت ہو گی۔ مزید یہ کہ جن ممالک کو محفوظ قرار دے دیا جائے گا وہاں کے پناہ گزینوں کو واپس بھیجا جا سکے گا۔وزارت نے مزید کہا کہ مستقبل میں پناہ گزینوں کو طویل مدت کی رہائش کے لیے درخواست دینے سے پہلے 20 سال تک انتظار کرنا پڑے گا۔ موجودہ نظام میں یہ انتظار صرف پانچ سال ہے۔اسی کے ساتھ حکومت پناہ گزینوں کو خود کار طور پر ملنے والی سماجی مراعات کو بھی محدود کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔کیئر اسٹامر جن کی جماعت گزشتہ موسمِ گرما میں عام انتخابات جیت کر برسرِ اقتدار آئی، ان کو اس مسئلے پر خاص دباو کا سامنا ہے کیونکہ فرانس سے چھوٹی کشتیوں پر غیر قانونی طور پر انگلستان پہنچنے والے ہزاروں افراد نے پچھلی کنزرویٹو حکومت کو بھی شدید مشکلات میں ڈالا تھا، خصوصاً انتخابی سطح پر۔اس سال کی ابتدا سے اب تک 39 ہزار سے زیادہ افراد غیر قانونی طور پر خطرناک چھوٹی کشتیوں کے ذریعے انگلش چینل عبور کرکے برطانیہ پہنچ چکے ہیں۔ یہ تعداد 2024 کی سطح سے زیادہ ہے، تاہم 2022 کے ریکارڈ سے کم ہے۔
ان غیرقانونی تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد نے نا?جل فراج کی قیادت والی ریفارم یوکے پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ کر دیا ہے، اور گزشتہ مہینوں کے بیشتر عوامی سرویز میں یہ پارٹی لیبر کے مقابلے میں کہیں آگے دکھائی دی ہے۔جون 2024 سے جون 2025 کے درمیانی عرصے میں ایک لاکھ گیارہ ہزار سے زیادہ افراد نے برطانیہ میں پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ وزارتِ داخلہ کے تازہ ترین ڈیٹا کے مطابق یہ 2001 میں اعداد و شمار کے آغاز کے بعد سے سب سے زیادہ تعداد ہے۔
ہندوستھان سماچار
ہندوستان سماچار / Mohammad Khan